Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ریلیف پیکج پر عمل درآمد شروع

مہنگے ایندھن کی قیمت بجلی کے بلوں شامل کرنے پر شہری سراپا احتجاج تھے(فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے کم بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کے لیے اعلان کردہ ریلیف پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
ریلیف پیکیج کے تحت 300 اور اس سے کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی کے بلوں میں ایندھن کی قیمت وصول نہیں کی جائے گی۔
اس حوالے سے پاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اگست کے مہینے کے بلوں میں تین سو یونٹ تک فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس لیے وہ تمام صارفین جنہوں نے تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کی ہے، ان کے اگست کے بل نئے سرے سے جاری کیے جائیں اور بل ادائیگی کی آخری تاریخ میں توسیع بھی کی جائے۔
نوٹیفیکشن کے مطابق اگر کسی شہری نے پہلے ہی بل جمع کرا دیا ہے تو اس کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی رقم ستمبر کے بلوں میں شامل کرکے انہیں اگلے ماہ رعایت دی جائے۔ 
واضح رہے کہ اگست کے مہینے کے مہنگے ایندھن کی قیمت بجلی کے بلوں شامل کی گئی تھی جس پر شہری سراپا احتجاج تھے۔
حکومت کی جانب سے پہلے 200 یونٹ تک فیول پرائس معاف کی گئی تھی تاہم بعد ازاں وزیراعظم نے اسے تین سو یونٹ تک بڑھا دیا تھا۔  
اس حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’فیول ایڈجسٹمنٹ پر بھی آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑا کہ کہیں حقہ پانی بند نہ کر دے۔ جون اور جولائی میں فیول ایڈجسٹمنٹ بڑھنے سے عام آدمی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘ 
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’اب 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بلوں میں فیول ایڈجسٹ منٹ کے چارجز نہیں آئیں گے، بے چارے ڈرائیوروں کے بھی 18، 18 ہزار روپے کے بل آئے۔‘ 

بجلی کی قیمت کے تعین کے معاملے میں حکومت کو ایندھن کے انٹرنیشنل نرخوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے لیے مختلف طرح کے ایندھن استعمال ہوتے ہیں۔ بجلی بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن جیسے کوئلہ، ایل این جی، ڈیزل اور فرنس آئل کی قیمت حکومت نے ماہانہ بنیادوں پر ادا کرنا ہوتی ہے۔ 
بجلی کی قیمت کے تعین کے معاملے میں حکومت کو ایندھن کے انٹرنیشنل نرخوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔
اگر انٹرنیشنل مارکیٹ میں فرنس آئل اور دیگر ایندھن کی قیمت کم یا زیادہ ہوتی ہے تو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز بھی اسی حساب سے لاگو ہوتے ہیں۔ 
اس حوالے سے حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل بھی ہے، اس لیے انٹرنیشنل سطح پر اضافے کی صورت میں بلوں میں بہر صورت اضافی قیمت لگانا ہوتی ہے۔ 
 

شیئر: