Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر مذاق کرنے والوں کے لیے سزائیں

کچھ صارفین زیادہ فالوورز کی دوڑ کے لیے بھی اس طرح کے مذاق کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب میں سائبر کرائمز کے قانون کے تحت کسی شخص کا مذاق اڑانے والوں کو 5 ملین ریال تک جرمانہ اور تین سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ماہر قانون ڈاکٹر ماجد قاروب نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر مذاق یا پرینک پوسٹ کرنا جرم ہے اور یہ سائبر کرائم قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

سوشل میڈیا سرگرمیوں کے لیے قانونی تقاضے اور آگہی ضروری ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ماہر قانون نے بتایا ہے کہ اس طرح کے جرم کی سزا پانچ لاکھ ریال سے پانچ ملین ریال تک جرمانے کے ساتھ  چھ ماہ سے تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے جب کہ خلاف ورزی کی نوعیت کے لحاظ سے دونوں سزائیں بھی لاگو ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چاہے مذاق  کئے جانے کی ویڈیو رضامندی کے ساتھ ہی کیوں نہ  بنائی گئی ہو سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹ  ڈالنا بھی خلاف ورزی ہے۔
ہمارے پاس اب ایک قانون موجود ہے جس کے مطابق کسی بھی ایسی سرگرمی کو جرم قرار دیا جاتا ہے جسے جارحانہ تصور کیا جائے، جرم جرم ہے چاہے کیسا بھی ہو۔ کسی تضحیک آمیز مذاق کو لائک کرنا، ری پوسٹ یا ری ٹوئٹ کرنا بھی قانون کی خلاف ورزی میں شامل ہے۔
ماہر قانون کا کہنا ہے کہ میری ذاتی رائے میں سماجی آداب یا مذہبی اقدار کے خلاف کسی پوسٹ کو سوشل میڈیا کے ذریعے تقویت دینے والوں کو بھی زیادہ سے زیادہ سزا دی جانی چاہئے تاہم قانونی سزا ہر خلاف ورزی کی نوعیت کے پیش نظر دی جاتی ہے۔

منفی اثرات سے خبردار کرنے کے لیے آگہی مہم ضروری ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

انہوں نے اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کوئی ہتک آمیز ویڈیو بنانے والے کے جذباتی عوامل شامل ہو جس کے زیراثر اس نے جرم کا ارتکاب کیا ، یہ بھی ممکن ہے وہ اس کے منفی اثرات سے ناواقف ہو لیکن جو اسے لائیک، ری پوسٹ یا ری ٹویٹ کر رہا ہے اسے مواد کی نوعیت کو  بغیر سمجھے یا بلا تصدیق  ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہئے۔
نابالغ افراد کے لیے اس قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں ماہر قانون نے وضاحت کی ہے کہ ان کے ساتھ مختلف طریقہ کار کے ذریعے تفتیشی عمل کیا جاتا ہے جو ان کی عمر کے حوالے سے سرپرستوں کی موجودگی میں ہوتا ہے، کم عمر یا نابالغ افراد کے لیے خصوصی عدالتیں اور الگ حراستی مراکز موجود ہیں۔
 ایسے جرائم کے لیےتفتیش کار اور جج خلاف ورزی کرنے والے کی عمر پرغور کرتے ہیں، نابالغ افراد کے لیے جرمانے یا سزا کے فیصلے کا اطلاق ان کی عمر اور غیر قانونی کام کی نوعیت کے پیش نظر کیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر مذاق سائبر کرائم قانون کے زمرے میں آتا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

ماہر قانون نے بتایا کہ ٹیلی ویژن پر مزاحیہ پروگرام اور سوشل میڈیا پر مزاحیہ پوسٹ میں قانونی نقطہ نظر سے واضح فرق ہے۔ ٹی وی شوز جنرل کمیشن برائے آڈیو ویژول میڈیا کے ضوابط کے تابع ہیں جبکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کی جانے والی خلاف ورزیاں انسداد سائبر کرائم قانون کے تابع ہیں۔
سعودی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ حسن فلاح النحسی نے بتایا ہے کہ  سوشل میڈیا کے کچھ صارفین زیادہ سے زیادہ فالوورز حاصل کرنے کے لیے یا انہیں خوش کرنے کے لیے بھی اس طرح کے مذاق کرتے ہیں جو سوشل میڈیا پر ایک رحجان بن گیا ہے تاہم ایسی سرگرمیوں کے لیے اس کے قانونی تقاضوں کے بارے میں آگہی ضروری ہے۔
حسن فلاح النحسی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا صارفین کو ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کے منفی اثرات سے خبردار کرنے کے لیے آگہی مہم بھی چلائی جانی چاہیے۔
 

شیئر: