Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی ممکن ہے: روسی صدر

ولادیمیر پوتن اور شہباز شریف کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر سمرقند میں ملاقات ہوئی (فائل فوٹو: پی ایم آفس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ’پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی ممکن ہے اور اس کے لیے انفراسٹرکچر کا بڑا حصہ موجود ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا کے حوالے سے بتایا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر سمرقند میں جمعرات کو ملاقات ہوئی۔
شہباز شریف کے دفتر کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے روس کے ساتھ تمام شعبوں بشمول سکیورٹی، تجارت، سرمایہ کاری۔ توانائی اور دفاع میں تعاون بڑھانے اور مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دنوں ممالک نے بین الحکومتی کمیشن کا آئندہ اجلاس اسلام آباد میں جلد منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
طویل عرصے سے تاخیر کا شکار گیس پائپ لائن پراجیکٹ ’پاکستان سٹریم‘ کے منصوبے کی تعمیر روسی کمپنیوں کے تعاون سے کی جانی ہے۔
دونوں ممالک نے 2015 میں 1100 کلومیٹر طویل پائن لائن کی تعمیر پر اتفاق کیا تھا جس کے ذریعے گیس کراچی کی بندرگاہ سے پنجاب کے ایل این جی پلانٹس تک ترسیل کی جانی ہے۔
پائن لائن کی سپلائی کی  گنجائش 12.4 ارب کیوبک میٹر ہے جسے 1600 ارب کیوبک میٹر تک بڑھایا جاسکتا ہے۔
منصوبہ 2020 میں اس وقت تاخیر جا شکار ہوا جب روس نے اس منصوبے کے ابتدائی شریک کو تبدیل کیا جس پر مغربی ممالک نے پابندیاں لگائی تھیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ ’اگر اچھی قیمت ملے تو حکومت پاکستان روس سے گندم خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔‘
شہباز شریف کے پیش رو عمران خان نے رواں سال فروری میں روس کا دورہ اس دن کیا جس دن روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ ان کے روس کے دورے سے امریکہ ناراض ہوگیا تھا جس نے بعد میں ان کی ’حکومت ہٹانے کی سازش‘ کی۔ امریکہ اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

شیئر: