صدر زیلینسکی قیدیوں کے تبادلے کے لیے کردار ادا کرنے پر سعودی ولی عہد کے مشکور
زیلینسکی نے کہا کہ ’ہم کسی بھی تجویز کے حوالے سے تیار اگر اس کے مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔‘ (فوٹو: عرب نیوز)
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے نتیجہ خیز کوششوں پر شکریہ ادا کیا ہے۔
خیال رہے گزشتہ مہینے سعودی ولی عہد نے روس سے مختلف ممالک کے 10 قیدیوں کی کامیاب رہائی کے لیے مصالحتی سیشن منعقد کیے۔
عرب نیوز کے پروگرام ’فرینکلی سپیکنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے صدر زیلینسکی نے کہا کہ ’میں سعودی عرب کا اس کوشش پر شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔‘
’آپ کو پتہ ہے کہ جس طرح کے سعودی ولی عہد کے روس کے ساتھ تعلقات ہیں اس کی کامیابی کے امکانات زیادہ تھے۔ اور میں اس شاندار نتیجے کے لیے ان کا بہت زیادہ مشکور ہوں۔‘
قیدیوں کے تبادلے کے لیے ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں تقریبا 300 لوگ اپنے گھروں کو لوٹ آئے جن میں دس غیر ملکی بھی شامل تھے۔
اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا تھا کہ 10 غیر ملکی قیدیوں کی رہائی کے پیچھے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی براہ راست مداخلت اور روس اور یوکرین بحران کے حوالے انسانی ہمدری کی بنیاد پر اقدامات تھے۔
زیلینسکی نے کہا کہ ’ہم کسی بھی تجویز کے حوالے سے تیار اگر اس کے مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔‘
ایک طرف سعودی عرب مصالحتی کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو دوسری طرف ایران پر یوکرین کے اعلیٰ عہدیداروں سے جھوٹ بولنے اور روس کو ڈران فروخت کرنے کا الزام ہے۔
یوکرینی افواج نے ایران کے کامی کازی ڈرون مار گرائے جو کہ روس کو فروخت کیے گئے تھے تاکہ ان سے سویلین کو نشانہ بنائے۔ اس واقعے کے بعد صدر زیلینسکی نے ایرانئ سفیر کو ملک سے نکال دیا تھا۔
’دکھ کے ساتھ ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ ایران کی حکومت جھوٹ بول رہی ہے جس طرح روس کی حکومت بول رہی ہے کیونکہ ہمار ایران کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطہ ہوا۔ ہم نے سفات خانے سے بات کی اور سفیر کو وزارت خارجہ بلایا اور ہمیں یقین دلایا گیا کہ کچھ بھی روس کو فروخت نیں کیا گیا اور یہ ان کے ڈروان نہیں تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن ہمارے پاس گرائے گئے کئی ایرانی ڈرونز موجود ہیں اور یہ روس کو ہمارے لوگوں کو مارنے کے لیے فروخت کیے گئے۔ آپ ٹھیک کہتے ہیں کہ یہ سویلین انفرا سٹرکچر اور پرامن سویلین لوگون کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔ اس لیے ہم نے ایرانی سفری کو نکالا اور ہم اس حوالے سے ان سے (ایران) کوئی بات نہیں کرنی ہے۔