پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے بادامی باغ میں پنجاب پولیس کے ایک افسر کی جانب سے ایک شہری پر انسانیت سوز تشدد کی ویڈیو وائرل ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پنجاب پولیس کے افسر کی جانب سے نہ صرف ایک شہری پر بہیمانہ تشدد کیا گیا بلکہ اسے کتے کی آواز نکالنے پر بھی مجبور کیا گیا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پنجاب پولیس کی جانب سے وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’آئی جی پنجاب پولیس نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے لاہور پولیس کو سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے، ایسا افسوس ناک واقعہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔‘
پنجاب پولیس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ’اس افسوس ناک واقعے میں ملوث ایس ایچ او بادامی باغ آصف جبار کو نہ صرف معطل کردیا گیا بلکہ ان کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے، انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مزید ایکشن لیا جائے گا۔‘
دوسری جانب صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کی کہ ’ایس ایچ او کو معطل کرکے انکوئری کا حکم دے دیا گیا ہے، کوئی شخص کسی بھی قماش کا ہو، ہمارا دین اور قانون ہماری پولیس کو ایسا سلوک کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔‘
ایس ایچ او کو معطل کرکے انکوائری کا آرڈر کردیا گیا ہے-
کوئ شخص کسی بھی قماش کا ہو ہمارا دین اور قانون ہماری پولیس کو ایسا سلوک کرنے کی اجازت نہیں دیتا https://t.co/nWMloe4z6N— Col (R) Muhammad Hashim| Home Minister Punjab. (@ColhashimDogar) October 6, 2022
پولیس افسر کی جانب شہری کی تذلیل کرنے اور اس پر انسانیت سوز تشدد پر سوشل میڈیا پر بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ہمایوں آفریدی کہتے ہیں کہ ’آگے کیا ہوگا ہم جانتے ہیں، جناب گھر پر چھٹی منائے گا، پیسے بھی لے گا، جب معاملہ دب جائے گا تو کسی اور جگہ پوسٹنگ کردی جائے گی، ایسے ہی چلتی ہے یہ ڈیپارٹمنٹ کی انکوائری۔‘
نعمان لکھتے ہیں کہ ’سر جی یہ کب تک نوٹس نوٹس کا کھیل کھیلتے رہیں گے ہم، عوام اب تنگ آچکے ہیں یہ سب دیکھ دیکھ کے، وقتی نوٹس اور برطرفی اور کچھ عرصہ بعد بحال۔‘
آصف غفور نے کہا ہے کہ ’اور ایکشن لینے کے بعد جرم ثابت ہونے پر ایک ماہ کے لیے معطل کیا جائے گا پھر پروموشن کے ساتھ بحال کردیا جائے گا، کیونکہ پنجاب پولیس ایسے ہی کارروائیاں کرتی ہے کیونکہ پیٹی بھائی کو سزا ہو جائے ایسا ہو نہیں سکتا۔‘