ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ’2016 میں ہروب کی وجہ سے ترحیل کے ذریعے ملک گیا تھا، کیا اب نیا ویزا لگ سکتا ہے؟‘
سوال کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ’مملکت سے ڈی پورٹ ہونے والے مملکت میں تاحیات داخل نہیں ہوسکتے۔ ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے انہیں تاحیات بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے ایسے افراد کسی ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔‘
واضح رہے ڈی پورٹ ہونے والوں کو تاحیات بلیک لسٹ کیے جانے والے قانون کا نفاذ گزشتہ برس کیا گیا ہے جس پرعمل جاری ہے۔
گزشتہ برس سے لاگو ہونے والے قانون کا اطلاق ان تمام افراد پر بھی ہوتا ہے جو قانون کے اطلاق سے قبل ڈی پورٹ ہوئےتھے اس سے قطع نظر کے ڈی پورٹ ہونے والے پانچ برس یا اس سے بھی پہلے مملکت سے نکالے گئے تھے۔
کفالت کی تبدیلی کے بارے میں ایک شخص کا سوال تھا کہ ’ہروب کینسل کرانے یا کفالت کی تبدیلی کےلیے جو سروسز فراہم کرنے والے نجی ادارے ہیں، کیا یہ درست ہوتے ہیں، کون سے سرکاری ادارے اس کام کےلیے مخصوص ہیں؟‘
سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی جس کا سابق نام وزارت محنت تھا کی جانب سے کفالت کی تبدیلی کے عمل کو انتہائی آسان بنا دیا گیا ہے۔
ماضی میں کفالت کی تبدیلی کا عمل کافی طویل ہوا کرتا تھا جس میں کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا تاہم اب یہ اتنا دشوار نہیں ہوتا کہ خدمات فراہم کرنے والے ادارے کی مدد حاصل کی جائے۔
جہاں تک ہروب کینسل کرانے کا مسئلہ ہے اس حوالے سے جوازات کا کہنا ہے کہ’ ہروب لگانے کے 15 دن کے اندر اندر کارکن کا کفیل اپنے ابشر یا مقیم اکاونٹ سے اسے کینسل کرسکتا ہے تاہم یہ مدت ختم ہونے کے بعد ہروب کو کینسل کرانے کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی میں باقاعدہ درخواست جمع کرانی ہوتی ہے جس میں یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا۔‘
وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے متعلقہ شعبے کی جانب سے مقرر کردہ تحقیقاتی افسر ثبوت دیکھ کرہروب کو کینسل کرانے کے احکامات جاری کرسکتا ہے۔