Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لانگ مارچ: پاکستان تحریک انصاف سندھ سے بڑا قافلہ لے جانے میں ناکام

پاکستان تحریک انصاف سندھ عمران خان کے لانگ مارچ کی کال پر خاطر خواہ عوام کو اسلام آباد لے جانے میں ناکام ہو گئی ہے۔
چار روز شہر میں مہم چلانے کے باوجود کراچی سے روانہ ہونے والے قافلے میں محدود افراد ہی شریک ہوئے، تنظیمی ڈھانچے میں خامیوں اور رہنماؤں کی آپسی چپقلش کے باعث کارکنان بھی دھڑے بندی کا شکار ہیں۔
گذشتہ ہفتے جمعرات کے روز پی ٹی آئی سندھ کی جانب سے اسلام آباد روانگی کا اعلان کیا گیا۔ مقامی رہنماؤں نے علاقائی سطح پر عوام کو مارچ میں شریک ہونے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔
اس سلسلے میں پی ٹی آئی کراچی کی جانب سے ریلی بھی نکالی گئی اور علاقائی سطح پر مہم بھی چلائی۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کا سندھ سے روانہ ہونے والا قافلہ محدود افراد پر ہی مشتمل رہا۔  
کراچی سے روانگی سے قبل سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے قافلے میں عوامی تعداد کے سوال پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ لوگ عمران خان کی کال پر باہر نکل رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ایک مثالی مجمع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اداروں کے ساتھ ہیں۔ ہمیں بچپن سے افواج پاکستان کی عزت سکھائی گئی ہے۔‘
’ریاست نے ساری پابندیاں عمران خان پر لگا رکھی ہیں۔ لانگ مارچ کو ناکام بنانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جارہا ہے۔ ارشد شریف کے قتل پر سیاست کی جارہی ہے۔ ہم انصاف کے لیے چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔‘
سینیئر صحافی رفعت سعید نے پاکستان تحریک انصاف سندھ کے قافلے کی روانگی پر تبصرہ کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف سندھ میں تنظیمی اعتبار سے کوئی خاص پوزیشن نہیں رکھتی ہے۔ علاقائی سطح پر تنظیمی ڈھانچہ ضرور موجود ہے، لیکن کراچی کی سیاست کے حساب سے ان کی تربیت نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی کراچی آمد یا جلسہ کی صورت میں تو پاکستان تحریک انصاف کے پاس مجمع ہوتا ہے۔ لیکن احتجاج کی کال پر لوگوں کو کم جمع ہوتا دیکھا ہے۔
یاد رہے کہ کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے گزشتہ ماہ ہونے والے دونوں احتجاجی مظاہروں میں پبلک نہ ہونے کے برابر تھی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فیصلہ آنے پر پی ٹی آئی سندھ نے انصاف ہاوس شارع فیصل سے الیکشن کمیشن کے دفترتک احتجاجی ریلی کی کال دی تھی۔
لانگ مارچ کے سلسلے میں انصاف ہاوس سے تین تلوار تک بھی ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ان دونوں مظاہروں میں پی ٹی آئی عوام کو جمع کرنے میں ناکام ہوئی تھی۔

طلعت حسین نے کہا کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ آنے پر نکالی گئی ریلی میں پی ٹی آئی تین حصوں میں تقسیم نظر آئی (فوٹو: اے ایف پی)

سینیئر صحافی طلعت حسین کے مطابق حالیہ دنوں میں کراچی میں ہونے والی پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی ریلیوں میں عوام کی عدم دلچسپی پی ٹی آئی سندھ کی قیادت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ آنے پر نکالی گئی ریلی میں پی ٹی آئی تین حصوں میں تقسیم نظر آئی تھی۔ ایک جانب حلیم عادل شیخ تھے جو اپنے حمایتی گروپ کے ساتھ تھے تو  دوسری جانب سابق گورنر عمران اسماعیل تھے، جبکہ تیسری جانب پی ٹی آئی سندھ کے صدر سابق وفاقی وزیر علی زیدی تھے جو ریلی کو لے کر چل رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے بڑا قافلہ نہ جانے کی ایک وجہ رہنماؤں کی انفرادی حیثیت میں اپنے معاملات چلانا بھی ہے۔ تنظیمی معاملات کو چلانے کے لیے ضروری ہے کہ پوری پارٹی ایک پالیسی پر عمل کرے۔ مرکز کی دی جانے والی ہدایات سب کے یکساں ہوں اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

شیئر: