Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز کی تعداد میں مسلسل اضافہ، مزید ملازمتوں کے مواقع

گزشتہ چار سال میں مجموعی طور پر 10 لاکھ سے زائد پاکستانی سعوی عرب گئے (فوٹو: اے ایف پی)
1971 سے اب تک بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے پاکستانی ورکرز میں سے 50 فیصد سے زائد نے سعودی عرب کا رخ کیا ہے، جبکہ گزشتہ چار برس میں یہ شرح بڑھ کر 60 فیصد ہو چکی ہے۔ 
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت بھی پاکستانی ورکرز کے لیے دستیاب ملازمتوں میں سے 80 فیصد سعودی عرب میں موجود ہیں۔ جن میں ایک عام مزدور سے لے کر ہائی ٹیک شعبوں میں مہارت یافتہ ورکرز کی طلب شامل ہے۔  

اردو نیوز کا فیس پیج لائک کریں

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ذیلی ادارے بیورو آف امیگریشن کے مطابق گزشتہ چند ماہ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے تین لاکھ سے زائد ملازمتوں کے مواقع دستیاب ہوئے۔ ان میں سے ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد ملازمتوں سے استفادہ کیا گیا، جبکہ ایک لاکھ 30 ہزار پر بھرتیوں کا عمل جاری ہے۔  
حکام کے مطابق ہر دوسرے ہفتے بیرون ملازمتوں کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، ان میں سے 80 فیصد سعودی عرب میں ہیں۔
سعودی عرب میں ملازمتوں کے حوالے سے ایک اور اہم بات مہارت کی تصدیق کا پروگرام بھی ہے جس کے لیے پائلٹ پروجیکٹ مکمل کر لیا گیا ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں ورکرز کی مہارت کی تصدیق کے لیے اداروں کا انتخاب مکمل کرنے کے بعد رجسٹریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جلد ہی ورکرز کی مہارت کے باضابطہ سرٹیفکیٹ کا اجراء بھی کر دیا جائے گا۔
اس پروگرام کے تحت ابتدائی طور 23 شعبوں میں مختلف سطح کے تصدیقی سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔ 
حکام کے مطابق اس وقت مزدور، الیکٹریشن، ہیوی مشینری مکینک، انجینیئرز، ڈرائیروزم سٹیل فکسرز، درزی، پیکنگ ایکسپرٹس، موٹر مکینک، پلمبر، پروجیکٹ مینجرز اور رنگساز سمیت درجنوں شعبوں میں ورکرز کے لیے ملازمتوں کے مواقع موجود ہیں۔ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف کے لیے الگ سے بھرتیاں جاری ہیں۔  
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر عنایت الرحمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت دنیا بھر بالخصوص خلیجی ممالک میں جتنی بھی ملازمتیں نکل رہی ہیں ان میں بڑا حصہ سعودی عرب کا ہے۔ کورونا وبا کے بعد سعودی عرب نے ہر شعبے میں بھرتیاں شروع کر رکھی ہیں۔
’ہمارے پاس 600 ریال سے پانچ ہزار ریال تک کی ملازمتیں دستیاب ہیں، جبکہ بعض شعبوں میں اس سے بھی زیادہ تنخواہیں ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں آجر اور اجیر کے درمیان ملازمت کے کنٹریکٹ کے حوالے سے قوانین میں تبدیلیوں کے بعد ورکرز کے لیے کافی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں اس لیے پاکستانی ورکرز بھی خلیجی ممالک میں سے سعودی عرب جانے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔  

حکام کے مطابق ہر گزرتے برس سعودی عرب جانے والے افراد کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز کی جانب سے بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع میں اضافے کے لیے کیے گئے اقدامات کے تحت سعودی کمپنیوں کی جانب سے مہارت یافتہ ورکرز کی ڈیمانڈ کی گئی تھی جس کے بعد پاکستان میں نیوٹیک کے زیراہتمام بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو مختلف مہارتوں سے لیس کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا اور وزیر اعظم کے خصوصی پروگرام کا اجرا کیا گیا۔  
نیوٹیک حکام کے مطابق اب تک اس پروگرام کے تین بیچ مکمل ہوچکے ہیں جن میں 85 ہزار 838 نوجوانوں نے مختلف شعبوں میں کورسز مکمل کیے۔ سب سے زیادہ پنجاب سے 38 ہزار 797، سندھ سے 20 ہزار 283، وفاق سے 12 ہزار 450، کے پی سے 9 ہزار 537 اور بلوچستان سے 4 ہزار 770 افراد نے تربیت مکمل کی،  چوتھا بیچ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔  

اردو نیوز کا یوٹیوب چینک سبسکرائب کریں

خیال رہے کہ 1971 سے لے کر اب تک 61 لاکھ 40 ہزار پاکستانی سعودی عرب گئے، جبکہ صرف گزشتہ چار برس میں کورونا وبا کے باوجود 10 لاکھ سے زائد پاکستانی سعودی عرب گئے ہیں۔ رواں برس کے پہلے نو ماہ میں چھ لاکھ 16 ہزار پاکستانی بیرون ملک گئے ان میں سے تین لاکھ 80 ہزار نے سعودی عرب کا رخ کیا۔ 
اسی طرح گزشتہ چار سال میں مجموعی طور پر 17 لاکھ 54 ہزار سے پاکستانیوں نے بیرون ملک ملازمتیں حاصل کیں جن میں 10 لاکھ سے زائد سعوی عرب گئے ہیں۔  
بیورو آف امیگریشن حکام کے مطابق ہر گزرتے سال کے ساتھ سعودی عرب جانے والے افراد کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور جب تک خلیجی ممالک کے علاوہ کوئی اور لیبر مارکیٹ تلاش نہیں کر لی جاتی اس شرح میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

شیئر: