Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عوامی نیشنل پارٹی کا 4 نومبر کو امن مارچ کرنے کا اعلان

ایمل ولی نے کہا کہ ’ملاکنڈ اور سوات کے لوگ بھی اس مارچ میں شامل ہوں گے۔‘ (فوٹو: روزینہ خان ٹوئٹر)
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر ایمل ولی نے کہا ہے کہ اداروں کو خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر کا مسلح مارچ میں جانے کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے۔
منگل کو پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی بشمول دیگر پختون قوم پرست جماعتیں چار نومبر کو امن مارچ میں حصہ لیں گی، مارچ صوابی موٹروے اور سوات ایکسپریس پر ہوگا جس میں عوام بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔
ایمل ولی کا کہنا تھا کہ ’مالاکنڈ اور سوات کے لوگ بھی اس مارچ میں شامل ہوں گے۔ ہماری کسی جماعت سے محاذ آرائی نہیں ہے۔ ہم پرامن مارچ کر کے واپس چلے جائیں گے۔‘ 
’صوبے میں پھر بدامنی پھیلائی جا رہی ہے بھتے وصول کیے جا رہے ہیں اور خوف کی فضا پیدا کی جا رہی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر نے اسلحہ ساتھ لے جانے کا بیان دیا مگر قانون اور اداروں نے نوٹس نہیں لیا۔ ایک وزیر کیسے ریاست کے خلاف ایسی باتیں کرسکتا ہے عدالت کیوں خاموش ہے؟‘
’یہ ایک خونی مارچ ہے اس میں قربانی کا بکرا صرف پختون بنیں گے۔‘ 
ایمل ولی نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس کر کے بہت بڑی غلطی کی۔ ان کو یہ پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی، اس اقدام سے عمران خان کی پوزیشن مزید مضبوط ہوئی ہے۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کی صوابدید ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے سینیئر ترین جنرل کو آرمی چیف بنانے کا قانون بنایا جائے۔ 
ایمل ولی نے مطالبہ کیا کہ ’ڈی جی آئی ایس آئی کے الزامات‘ کی تحقیقات کے لیے ٹروتھ کمیشن بنایا جائے۔

شیئر: