Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہل جازان قدیم مکان ’العشہ‘ کو کیسے سجاتے تھے؟

جازان میں زیادہ تر گھر مخروطی شکل کے ہوتے تھے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں اہل جازان سینکڑوں برس سے خاص طرز کے مکان ’العشہ‘ بناتے رہے ہیں۔ یہ مکان علاقے کے تمدن کی نمایاں علامت ہے۔
ایسے زمانے میں جبکہ لوگ فن تعمیر میں ماہر نہیں تھے اہل جازان رہائش کے لیے گھاس پھوس اور پکی مٹی کے آرائشی مکان بنایا کرتے تھے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے  کے مطابق جازان کے باشندے ’العشہ‘ کی تعمیر میں مقامی طور پر مہیا وسائل سے کیا کرتے تھے۔
مکان کی تعمیر میں کیکر کی لکڑی استعمال کی جاتی تھی۔ ہنر مند مخروطی شکل کا آرائشی گھر تیار کرتے تھے جو علاقے کے گرم اور مربوط موسم کے تقاضوں کے عین مطابق ہوتا تھا۔

اس زمانے میں انٹیریئر ڈیزائننگ کا کام خواتین کا ہوتا تھا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

اس  میں ہوا کی آمد ورفت کا خاص انتظام اور موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہوتی۔ بارش کے دوران پانی گھر کی خاص شکل و صورت کی وجہ سے جمع نہیں ہوتا تھا بلکہ بہہ جاتا تھا۔
’العشہ‘ کی تعمیر معاشرے کے افراد مل کر کیا کرتے تھے۔ معمار مکان کی تیاری کے دوران عوامی گیت گاتے تھے۔ آرائشی گھر مختلف سائز کے ہوتے۔ جتنا بڑا گھر ہوتا اتنا زیادہ وقت اس کی تیاری میں لگتا تھا۔ زیادہ تر گھر مخروطی شکل کے ہوتے تھے تاہم کچھ  ایسے بھی ہوتے جن کی شکلیں عصر حاضر میں چھاؤنیوں میں بنائے جانے والے مکانات جیسی ہوتی۔ 
جازان کی خواتین گھر کو اندر سے سجانے کا کام کیا کرتی تھیں۔ اس زمانے میں انٹیریئر ڈیزائننگ کا کام خواتین کا ہوتا تھا۔ وہ نقش و نگار بناتیں۔

اہل ِجازان ’العشہ‘ کو متعدد حصوں میں تقسیم کرتے تھے۔ ( فوٹو: ایس پی اے)

اس کے علاوہ رنگ برنگی اشیا سے کمرے کی دیواروں کو سجاتیں۔ برتن اور پلیٹیں اس انداز سے لگایا کرتی تھی جو ہوا کے چلنے سے متحرک ہوتیں اور ان کی اس حرکت سے خوبصورت آوازیں نکلتی تھیں۔
اہل ِجازان ’العشہ‘ کو متعدد حصوں میں تقسیم کرتے۔ ایک جگہ ’العرسہ‘ کہلاتی تھی۔ ایک حصہ الطراحہ کہلاتا تھا۔ علاوہ ازیں قہوہ تیار کرنے کے  لیے چھوٹی سی انگیٹھی بھی تیار ہوتی تھی جسے المرکب کہا جاتا تھا۔
بارش کے پانی کو گھر کے اندر آنے سے روکنے کے لیے دروازے کے سامنے ایک خاص شکل کی رکاوٹ بنائی جاتی تھی جسے ’المردام‘ کہا جاتا تھا۔ 

شیئر: