Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحافی شیریں ابو عاقلہ کی ہلاکت، امریکہ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا

شیریں ابو عاقلہ مقبوضہ مغربی کنارے پر گولی لگنے سے ہلاک ہو گئی تھیں (فوٹو: ٹوئٹر)
اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے الجزیرہ کی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کی ہلاکت کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق اسرائیل نے تحقیقات کو ایک ’سنگین غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور تعاون نہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’اسرائیل نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ ہم کسی بیرونی تحقیقات میں تعاون نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اسرائیل کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
محکمہ انصاف کے ترجمان نے گینٹز کے بیان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ تفتیش کب شروع ہوئی ہو گی اور اس میں کون شامل ہو گا تاہم امریکہ کی طرف سے اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات ایک اہم اقدام ہے جو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اتحاد کو متاثر کر سکتا ہے۔
فلسطینی حکام، شیریں ابو عاقلہ کے اہلخانہ اور الجزیرہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے 51 سالہ صحافی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔
سبکدوش ہونے والے اسرائیلی وزیراعظم یائر لاپڈ کے ترجمان نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا اور سابق وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو جن کے بارے میں توقع ہے کہ وہ آئندہ ہفتوں میں ملک کی قیادت دوبارہ سنبھالیں گے، نے بھی فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیل نے اعتراف کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے شیریں ابو عاقلہ کی موت ہوئی ہو تاہم اس نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ایک فوجی اہلکار نے انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا تھا۔
ایف بی آئی یا دیگر امریکی تفتیش کاروں کا بیرون ملک امریکی شہریوں کی غیر فطری موت یا زخمی ہونے کی تحقیقات کا آغاز کرنا غیرمعمولی بات نہیں خاص طور پر اگر وہ سرکاری ملازم ہوں تاہم ایسا شاذ و نادر ہی  ہوتا ہے کہ اس طرح کی الگ سے تحقیقات کی جائیں۔

فلسطینی حکام، شیریں ابو عاقلہ کے اہلخانہ اور الجزیرہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے 51 سالہ صحافی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا (فوٹو: ٹوئٹر)

ناقدین طویل عرصے سے فوج پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ اپنے اہلکاروں کے غلط اقدامات کی ناقص تحقیقات کرتی ہے اور شاذ و نادر ہی فورسز کو جوابدہ ٹھہراتی ہے۔
الجزیرہ چینل سے وابستہ فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ 11 مئی کو اس وقت گولی کا نشانہ بن گئی تھیں جب وہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے جینن کیمپ پر آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ ہے وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس امکان کا جائزہ لے رہی ہے کہ صحافیوں کو فلسطینی اہلکاروں نے نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی طویل عرصے سے الجزیرہ کی کوریج پر تنقید کرتے رہے ہیں تاہم حکام نے اس کے صحافیوں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
الجزیرہ کی ایک اور رپورٹر گیوارا بودیری کو گذشتہ سال یروشلم میں ایک احتجاج کے دوران مختصر عرصے کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔

شیئر: