بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد میں کسی بھی قسم کے غیر قانونی عمل کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ 26 نومبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو بند کیا جا سکتا ہے جس سے لوگوں کو مشکلات پیش آسکتی ہیں۔‘
خیال رہے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے سنیچر کو عوام کو 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دی تھی۔
روات میں موجود لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ ’میں پہلے اپنی ساری پارٹی کو بھی کہوں گا کہ ابھی سے تیاری شروع کر دیں۔ میں آئندہ سنیچر 26 نومبر کو آپ سے راولپنڈی میں ملوں گا۔‘
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ عمران خان 26 نومبر کو راولپنڈی کے جلسے میں اسلام آباد کی طرف مارچ کی کال دے سکتے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق اسلام آباد میں کوئی بھی سیاسی سرگرمی قانون کے مطابق اور اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت سے ہو گی۔
’ ریڈ زون کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس، ایف سی اور رینجرز تعینات ہوگی اور سکیورٹی کو بہتر بنایا جائے گا۔ دہشت گردی کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلع بھر میں سرچ آپریشنز کیے جائیں گے۔ کسی قسم کی قانونی رکاوٹ پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
پولیس اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع بھر میں ڈیوٹی پر تعینات نفری کی سی پی او ہیڈ کوارٹرز خود نگرانی کریں گے اور ان کی رہائش، خوراک اور دیگر سہولیات کا خیال رکھیں گے۔
’ڈی آئی جی سطح کے افسران بھی اسلام آباد میں تعینات سپاہ کے لیے تمام تر سہولیات کا خود جائزہ لیں گے۔
ڈیوٹی پر تعینات تمام اہلکاروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے اور اہلکاروں کو ڈرونز اور باڈی کیمرے مہیا کر دیے گئے ہیں۔‘
آئی جی اسلام آباد نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور امن عامہ کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔