Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں یہودی عبادت گاہ کے باہر خود کو آگ لگانے والا پولیس فائرنگ سے ہلاک

 قانون نافذ کرنے والے ادارے کا افسر اور راہگیر بھی آگ سے زخمی ہوئے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
تیونس کے دارالحکومت میں ایک شخص نے خود سوزی کی کوشش کی، خود کو آگ لگا لی تاہم پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ’ ایک شخص نے یہودی عبادت گاہ کے باہر گرینڈ سیناگوگ سکوائر پر جمعے کوغروب آفتاب کے بعد خود کو آگ لگا لی، اس وقت عبادت گاہ میں لوگ موجود ہوتے ہیں۔‘
وزارت داخلہ نے مزید کہا’ آگ لگانے کے بعد وہ شخص قانون نافذ کرنے والے ایک افسر کی طرف بڑھا، دوسرے افسر نے اپنے ساتھی کو بچانے کےلیے اس پر گولی چلا دی۔‘
 قانون نافذ کرنے والے ادارے کا افسر اور ایک راہگیر بھی آگ سے زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت نے بیان میں اس شخص کی شناخت یا اس کے عمل کے محرکات کو ظاہر نہیں کیا تاہم اسے نفسیاتی مرض قراردیا ہے۔
تیونس تاریخی طور پر ایک بڑی یہودی آبادی کا گھر تھا، اب یہ تعداد اب تقریبا ڈیڑھ ہزار کے قریب ہے۔
ماضی میں بھی تیونس میں یہردیوں کے مقامات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یاد رہے تیونس کی حالیہ تاریخ میں 2010 میں ایک نوجوان محمد بوعزیزی نے خود سوزی کی تھی جس کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوئے۔

 

شیئر: