احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس نیب کو واپس بھجوا دیا
26 ستمبر کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار پانچ سال بعد پاکستان پہنچے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس نیب کو یہ کہتے ہوئے واپس بھجوا دیا ہے کہ ’نئے ترمیمی ایکٹ کے تحت ہمارا دائرہ اختیار نہیں۔‘
منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر تین ملزمان کی بریت کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔
ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی نامزد تھے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ نیب کی جانب سے اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دسمبر 2017 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
ریفرنس میں تفتیشی افسر سمیت 42 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کے تفتیشی افسر نادر عباس تھے۔
26 ستمبر کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار پانچ سال بعد پاکستان پہنچے تھے۔
23 ستمبر کو احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹِ گرفتاری کو معطل کر دیا تھا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان پہنچنے کے بعد اسلام آباد کے احتساب عدالت کے سامنے خود کو سرنڈر کیا تھا۔
احتساب عدالت کی جانب سے جاری کردہ تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ’قابل ذکر ہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔‘
حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ ’اسحاق ڈار کی درخواست کے مطابق وہ بیماری اور پاسپورٹ منسوخی کے باعث پاکستان نہیں آسکے۔‘
’وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کا مقصد ملزم کی عدالت میں حاضری یقینی بنانا تھا، اگر ملزم خود عدالت میں پیش ہونا چاہتا ہے تو ایک موقع دیا جانا ضروری ہے۔‘