کیسے معلوم کریں کہ سعودی عرب آنے پر پابندی عائد ہے یا نہیں؟
کیسے معلوم کریں کہ سعودی عرب آنے پر پابندی عائد ہے یا نہیں؟
پیر 12 دسمبر 2022 0:04
بلیک لسٹ کیے جانے والے وزٹ اورعمرہ ویزے پر بھی مملکت نہیں آسکتے(فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ’جوازات ‘ کے سسٹم میں تمام افراد کا ریکارڈ محفوظ رکھا جاتا ہے۔ جوازات کے سسٹم میں تمام غیرملکی کارکنوں کے فنگرپرنٹس اورآنکھوں کا عکس محفوظ رہتا ہے جسے ہی ایئرپورٹ پرامیگریشن حکام نئے آنے والوں کے فنگرپرنٹ کا معائنہ کرتے ہیں پورا ڈیٹا سامنے آجاتا ہے۔
مملکت آنے پر پابندی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’ کیسے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب آنے پرپابندی عائد ہے یا نہیں، بعض ایجنٹوں کا کہنا ہے کہ وہ معلوم کرسکتے ہیں کیا یہ درست ہے؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کا کہنا تھا کہ ’وہ غیرملکی جو قانونی طورپرخروج نہائی ویزا حاصل کرکے مملکت سے گئے ہوں اوران پرکسی قسم کی قانونی خلاف ورزی ریکارڈ نہیں کی گئی تھی وہ جب چاہیں کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔
واضح رہے سعودی امیگریشن قوانین کے تحت ایسے افراد جنہیں کسی جرم پرعدالت کی جانب سے سزا دینے کے بعد انہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہو اس صورت میں وہ دوبارہ مملکت نہیں آ سکتے ہیں۔
ایسے تارکین بھی جنہیں مملکت میں غیرقانونی طور پرقیام کے الزام میں ڈی پورٹ کیا گیا تھا انہیں بھی مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔
جن افراد کو بلیک لسٹ کیاجاتا ہے وہ ورک ویزے پرہی نہیں بلکہ وزٹ اورعمرہ ویزے پربھی مملکت نہیں آسکتے۔ ماضی میں ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیاجاتا تھا ان پردوبارہ مملکت آنے کے حوالے محدود پابندی عائد کی جاتی تھی۔ عائد کی جانے والی محدود پابندی کے بارے میں غیر ملکی کارکن کو مطلع کردیا جاتا تھا۔
رواں برس کے آغاز سے اس بارے میں قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔ جن افراد کو ڈی پورٹ یعنی شعبہ ترحیل کے ذریعے فنگرپرنٹ لینے کے بعد مملکت سے روانہ کیاجاتا ہے ان پرتاحیات پابندی عائد کردی جاتی ہے۔
خیال رہے جوازات کے پورٹل ’ابشر‘ پربھی واضح طورپرصارفین کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ فرضی اداروں سے ہوشیار رہیں جو سرکاری معاملات کرانے کا کہتے ہیں۔
سرکاری معاملات کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنے کےلیے جوازات کے آفیشل ٹوئٹراکاونٹ کے ذریعے ہی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
ٹریفک چالان کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے استفسار کیا ہے کہ’ میرے ذمہ 1100 ریال کے چالان ہیں جبکہ اقامہ بھی ایکسپائرہونے کے قریب ہے معلوم یہ کرنا ہے کہ اقامہ تجدید کرانے کے بعد چالان ادا کرسکتا ہوں یا نہیں؟‘
جوازات کا کہنا تھا کہ ’اقامہ کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ کارکن پرکسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو۔ چالان ادا کرنے کے بعد سسٹم سے خلاف ورزی ختم ہونے کی صورت میں ہی اقامہ کی تجدید کرائی جاسکتی ہے‘۔
واضح رہے محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ اوردیگر سرکاری اداروں کا سسٹم باہمی طورپرمنسلک ہے جس کی وجہ سے ٹریفک خلاف ورزی کا ریکارڈ بھی جوازات کے سسٹم میں فیڈ ہوجاتا ہے۔
ٹریفک چالان ادا نہ کرنے کی صورت میں نہ تو اقامہ تجدید ہوسکتا ہے اورنہ خروج وعودہ وغیرہ حاصل کیاجاسکتا ہے۔ چالان کی ادائیگی کے بعد اقامہ تجدید کی فیس جمع کرائی جائے جس کے بعد اقامہ کی تجدید کی کارروائی مکمل کی جائے۔