اسلامی تعاون تنظیم( او آئی سی) کے رکن ملکوں میں انسداد بدعنوانی قوانین نافذ کرنے والے اداروں کا پہلا اجلاس منگل کواختتام پذیر ہوگیا۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اجلاس میں او آئی سی کے رکن ملکوں میں انسداد بدعنوانی قوانین نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے، سربراہ، نائبین، وزرا اور انسداد بدعنوانی کی بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہ شریک ہوئے۔
سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن (نزاھۃ) کے سربراہ مازن الکھموس نے کہا ہے کہ’ اجلاس نے او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے مکہ معاہدے کی منظوری دی ہے‘۔
معاہدے کا مقصد انسداد بدعنوانی قوانین نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کا فروغ، قوانین کو پیشہ ورانہ انداز میں تیزی سے نافذ کرنے کو یقینی بنانا اورریاض انٹرنیشنل انشیٹو گلوبل ای نیٹ ورک میں رکن ملکوں کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے رکن ممالک براہ راست تیزی سے قانون کے دائرے میں معلومات کا تبادلہ کرسکیں گے۔ اس سے بدعنوانوں کےلیے محفوظ ٹھکانوں کے حصول کا دائرہ محدود اور بدعنوانی کے جرائم کا سدباب ہوگا۔
قبل ازیں نزاھۃ کے سربراہ مازن الکھموس نے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ’او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے مکہ معاہدے کی منظوری بدعنوانی کے انسداد میں تعاون کی نئی تاریخ رقم کرے گی۔ رکن ملکوں کے مشترکہ مفادات پورے ہوں گے‘۔
’مسلم ممالک مزید ترقی اور خوشحالی کا سفر آسانی سے طے کرسکیں گے۔ دیگر علاقائی و بین الاقوامی گروپ اس سلسلے میں او آئی سی کے نقش قدم پر چلیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی حکومت ملکی و بین الاقوامی سطح پر بدعنوانی کے انسداد کی ہر کوشش کا ساتھ دے رہی ہے۔ اس کا دارومدار سعودی وژن 2030 پر ہے‘۔
نایف یونیورسٹی برائے علوم سلامتی کے سربراہ عبدالمجید البنیان نے کہاکہ ’مقصد یہ ہے کہ سرحد پار بدعنوانی جیسے سنگین جرم کے موثر انسداد کے سلسلے میں رکن ممالک ایک دوسرے سے تعاون اور معلومات کا تبادلہ کریں‘۔
This Ministerial Meeting of Anti-corruption Law Enforcement Agencies in the OIC Member States, the first of its kind, discusses the approval of the draft “Makkah Al-Mukarramah Convention of the OIC Member States on Anti-Corruption Law Enforcement Cooperation”. #Makkah_Convention pic.twitter.com/XgWloYQjHR
— OIC (@OIC_OCI) December 20, 2022