Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی کا اجلاس اچانک کیوں بُلا لیا گیا؟

صدر نے اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 کے تحت طلب کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کئی روز سے جاری سیاسی گرما گرمی ایک بار پھر اسلام آباد کا رخ کرنے والی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس ایک دن چلانے کے بعد ملتوی کرنے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر جمعرات کی شام پانچ بجے طلب کر لیا ہے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اجلاس میں شرکت کر کے ایوان میں اپنے استعفوں کی تصدیق کریں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کو طلب کیا گیا تھا اور چند گھنٹے کی کارروائی کے بعد اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔ اجلاس ملتوی کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ حکومت نے اجلاس اس وجہ سے ملتوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں آ کر اپنے استعفوں کی تصدیق کا اعلان کیا ہوا ہے۔
بظاہر اس اجلاس کے طلب کیے جانے کے حوالے سے جاری مختصر اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کے تحت طلب کیا ہے اور یہ قومی اسمبلی کا 48 واں اجلاس ہے.
مزید یہ کہ قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے حوالے سے یہ اجلاس مجوذہ کیلنڈر کے عین مطابق ہے، لیکن پنجاب میں گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اجلاس بلانے اور پنجاب حکومت کی جانب سے اجلاس نہ بلانے اور اعتماد کے ووٹ کی کارروائی نہ کرنے کے باعث آج کے اجلاس کو تحریک انصاف کی جانب سے جوابی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔
اجلاس کا 11 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے جو معمول کے توجہ دلاؤ نوٹسز اور قانون سازی پر مبنی ہے، جبکہ صدرِ مملکت کے پارلیمنٹ سے خطاب پر بحث بھی ہوگی۔
تاہم اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق کل سے شروع ہونے والے اجلاس کے تمام ایام کے لیے وزراء اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کی آمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ تمام وزراء اور ارکان کے سکیورٹی گارڈز کو ڈی چوک پر رکنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسی طرح ارکان کی نقل و حمل کو محفوظ بنانے اور پارکنگ ایریا میں گاڑیوں کی تعداد کم سے کم رکھنے کے لیے پارلیمنٹ لاجز سے شٹل سروس بھی چلائی جائے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے 123 ارکان نے سپیکر کے سامنے پیش ہو کر اپنے استعفوں کی تصدیق کا فیصلہ کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے تمام ارکان جمعرات کو خیبرپختونخوا ہاؤس جمع ہوں گے جہاں سے وہ ایک ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس آئیں گے اور اجلاس میں شرکت کر کے بیک وقت اپنے استعفوں کی تصدیق کریں گے۔
اس حوالے سے تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے سپیکر کو خط لکھ کر استعفوں کی تصدیق سے متعلق آگاہ بھی کر دیا ہے۔

شیئر: