مراکش میں صدیوں پرانے نخلستان کو موسمیاتی تبدیلی سے خطرہ
مراکش میں صدیوں پرانے نخلستان کو موسمیاتی تبدیلی سے خطرہ
ہفتہ 24 دسمبر 2022 21:28
ہمیں اپنے علاقے کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے کچھ نیا کرنا ہو گا۔ فوٹو عرب نیوز
مراکش میں النیف کے علاقے میں قدیم نخلستان کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اس وقت موسمی تغیرات کے سبب یہاں کی زمین خشک ہے، کنویں سوکھ رہے ہیں اور صدیوں پرانے کھجور کے باغات بنجر ہوتے نظر آرہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مراکش کے جنوب مشرق میں النیف کا خطہ جو صدیوں پرانے نخلستانوں پر مشتمل ہے اور مراکش کا ٹریڈ مارک رہا ہےان دنوں اس علاقے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے زراعت کے لیے ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔
متاثرہ افراد میں تنغیر کے علاقے میں ایک خانہ بدوش حامو بن عدی بھی شامل ہے جو بھیڑ بکریوں کے اپنے ریوڑ کے لیے گھاس کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہے۔ خشک سالی نے اسے سرکار کی جانب سے فراہم کردہ چارے پر انحصار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
النیف کے علاقے میں نومبر عام طور پر سرد اور بارشوں کا مہینہ ہوتا ہےلیکن رواں برس اس ماہ میں بارش نہیں ہوئی حکمران نے ملک بھر میں بارش کی دعا کے لیے نماز استسقاء کا اعلان کیا جو سخت خشک موسم کے موقع پر قدیم اسلامی روایت ہے۔
اس موقع پر مقامی حکام اور رہائشیوں کے ساتھ مل کر بچوں نے لکڑی کے تحتوں پر قرآنی آیات کے ساتھ ایک دعائیہ جلوس میں شمولیت اختیار کی اور اس نخلستان کے قریب جمع ہوئے۔
یہاں ایک مذہبی رہنما نے کہا کہ خشک سالی ایک آفت ہے اور بارش کی دعا کے ساتھ ہمیں اپنے گناہوں کا کفارہ دینا ہو گا جیسا کہ اس وقت انسان کے ہاتھوں کرہ ارض کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر مقامی رہائشی موشی احمد نے کہا کہ ہمارا یہ نخلستان سینکڑوں سال سے اس آبادی کے لیے روزی روٹی فراہم کر رہا ہے۔ اب نخلستان کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔
یہاں موجود ایک اور مقامی رہائشی محمد بوزامہ نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں سے اس علاقے کے سینکڑوں لوگ شہروں کی طرف کوچ کر گئے ہیں اور بہت سے نوجوان یورپ کی طرف ہجرت کر گئے ہیں جس کی بنیادی وجہ علاقے میں خشک سالی ہے۔
ان حالات کے بالمقابل یہاں موجود ایک رہائشی حسن بوعزا نےعلاقے کے لیے کچھ نیا کرنے کی کوشش کی ہے، وہ اس علاقے میں پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے یہاں سولر پینل لگانے اور کنویں کھودنے کے لیے اپنے ساتھی کسانوں کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ ہمیں اپنی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے کچھ نیا کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال کے ساتھ جینا سیکھنا چاہیے جس میں ہم ہیں اور گرمی اور خشک سالی کے باوجود اپنے مفاد کے لیے آبپاشی کےنئے نظام اور شمسی توانائی کے استعمال کے ساتھ کچھ کام کرنے کے طریقوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
انہوں نے نخلستان کے باشندوں پر زور دیا کہ وہ روایتی آبپاشی سے ہٹنے میں مدد کے لیے تربیت حاصل کریں جس میں زراعت کے لئے نمایاں طور پر کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔