دارالحکومت ریاض میں کرسمس کی مناسبت سے درخت، جدہ کی مارکیٹ میں سنومین اور الخبر میں سانتا کلاز کے ماڈل بھی نظر آتے ہیں۔
یہاں بسے تارکین وطن سعودی عرب کو اپنا گھر سمجھتے ہیں اور یہاں رہنے کا انتخاب کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اعتدال پسند کوششوں نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جو دوسرے عقائد اور روایات کے لیے خوش آئند ہے۔
اس تبدیلی نے مقامی مارکیٹ کی دکانوں اور ای کامرس پلیٹ فارمز کو مختلف فیسٹیول کی مناسبت سے اپنے گاہکوں کو اس سے متعلقہ مصنوعات کی وسیع رینج فروخت کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق جدہ میں نیپکو نیشنل میں کام کرنے والے سعودی مارکیٹنگ پروفیشنل وجدان الخطابی نے بتایا ہے کہ ’میں ایسی جگہ کام کرتا ہوں جہاں 70 فیصد ملازمین مسیحی ہیں اور اس سال کرسمس کی اشیا اچھی فروخت ہو رہی ہیں اور ان کی بہت زیادہ مانگ ہے۔‘
الخطابی نے بتایا کہ کمپنی کے ملازمین میں سے کچھ اپنے آبائی ممالک میں جا کر مذہبی تقریب مناتے ہیں اور ان میں سے کچھ یہاں انتظام کرتے ہیں۔
پہلے پہل یہاں بسنے والے مسیحیوں کو کرسمس کا جشن منانے کے لیے اس حوالے سے مصنوعات دستیاب نہیں تھیں تاہم اب وہ اس سے متعلقہ اشیا یہاں سے حاصل کر سکتے ہیں۔
الخطابی نے بتایا کہ ’میں نے اپنی بیٹی کے ساتھ مل کر جدہ میں ایک مسیحی دوست کے گھر پر کرسمس ٹری سجانے میں اس کی مدد کی ہے۔‘
یہ خاص قسم کا درخت انہوں نے ای کامرس کے ذریعے منگوایا جسے یہاں پہنچنے میں ایک ہفتہ لگ گیا اور دیگر سجاوٹی چیزیں بھی مختلف جگہوں سے آسانی کے ساتھ حاصل کی ہیں۔
ای کامرس کے ذریعے شاپنگ نے مملکت میں مسیحی گھرانوں کے لیے تحائف اور سجاوٹ تک رسائی اور دوستوں اور پڑوسیوں کے ساتھ اپنی روایات کو شیئر کرنا آسان بنا دیا ہے۔
الخطابی نے کہا کہ ’ہم سب اس تیاری کے ماحول سے لطف اندوز ہوئے ہیں اور میں اس سے محبت کرتا ہوں اور مختلف نقطہ نظر کے حامل لوگوں کے ساتھ یہ روشن خیالی کی مثال ہے۔‘
سعودی عرب میں مقیم لبنانی شہری ایلین کرم کا کہنا ہے کہ ’میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ مملکت کے مختلف سٹورز میں کرسمس کی سجاوٹ تلاش کرنا گزشتہ برسوں کی نسبت آسان ہے۔‘
ایلین نے بتایا کہ ’پہلے پہل اس طرح کی سجاوٹ مخصوص جگہوں پر ہی دستیاب تھی ، ہم مختلف سفارت خانوں میں لگے کرسمس بازاروں سے یہ سب خریدتے تھے۔‘
ان دنوں مملکت کے کئی شہروں اور قصبوں میں کچھ کیفے اور ریستوران میں اس حوالے سے سجاوٹ اور درآمد شدہ مختلف چیزیں رکھی ہیں اور کرسمس کے تھیم والے کپ پیش کیے جا رہے ہیں۔
اسی طرح دارالحکومت کے مشہور شاپنگ سینٹر اور مال میں کئی دکانیں کرسمس کی سجاوٹ اور تحائف فروخت کر رہی ہیں۔
مال میں موجود ایک دکاندار وداد المالکی نے بتایا ہے کہ ’کرسمس کا تہوار منانے والوں کی اکثریت نے وقت سے پہلے ہمیں خصوصی آرڈر دیئے ہیں اور کرسمس پیکج کی بہت زیادہ مانگ رہی ہے۔‘
جدہ میں مقیم اردن نژاد نعیمہ الصبیع نے بتایا ہے کہ وہ انہوں نے اس سال کرسمس کا استقبال موسم سرما کی تھیم پر مشتمل مکمل سیٹ کے ساتھ کیا ہے جس میں بجلی کی چمنی، سنو مین، روایتی درخت اور چمکدار زیورات شامل ہیں۔
مملکت میں ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں نے بھی کرسمس کی تھیم کو اپنے کاروبار کا حصہ بنایا ہے اور تہوار کے مناظر کی تصاویرسے مزین نئے اشتہارات جاری کیے ہیں۔