Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں اوپن بینکنگ سروسز کو فروغ دینے کے لیے نئی لیب

لیب بینکوں اور فنٹیکس کو تکنیکی جانچ کا ماحول فراہم کرے گی (فائل فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں اوپن بینکنگ سروسز کو فروغ دینے کے لیے مملکت کے مرکزی بینک کی جانب سے ایک نئی لیب کا اعلان کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ سروس ایک نیا تصور ہے جو مالیاتی اداروں کے صارفین کو اپنے ڈیٹا کو تیسرے فریق کے ساتھ محفوظ طریقے سے شیئر کرنے کے قابل کرنے کے علاوہ صارفین کے لیے جدید خدمات اور مصنوعات کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔
مملکت کے مرکزی بینک ساما کی جانب سے یہ اعلان نومبر 2022 میں جاری کیے گئے اس کے اوپن بینکنگ فریم ورک کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس کا مقصد اس شعبے میں جدت اور ترقی کو تیز کرنا ہے۔
ساما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ لیب بینکوں اور فنٹیکس کو تکنیکی جانچ کا ماحول فراہم کرے گی تاکہ وہ اوپن بینکنگ فریم ورک کے ساتھ مطابقت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بینکاری خدمات کو تیار کر سکیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ بینکوں اور فنٹیکس کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بناتے ہوئے صارفین کے مالیاتی ڈیٹا کے بہتر استعمال کے لیے مالیاتی ڈھانچے کو بھی بہتر کرے گی جس کے صنعت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔‘
نومبر میں شروع کیے گئے اوپن بینکنگ فریم ورک میں قانون سازی، ریگولیٹرز، رہنما گائیڈ لائنز اور مملکت میں بینکوں اور فنٹیکس کی مدد کے لیے بین الاقوامی بہترین طریقوں پر مبنی تکنیکی معیارات کا ایک جامع سیٹ شامل ہے۔
اوپن بینکنگ سروسز کا نفاذ فنٹیک سٹریٹجی کے انیشیٹو میں سے ایک ہے جو سعودی ویژن 2030 کے تحت مالیاتی شعبے کی ترقیاتی پروگرام کے ستونوں میں سے ایک ہے۔

79 فیصد کمپنیاں ریاض میں قائم ہیں جبکہ باقی کا صدر دفتر بیرون ملک ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

فنٹیک حکمت عملی کو وزرا کی کونسل نے مئی 2022 میں منظور کیا تھا اور اس کا مقصد مملکت کو ایک عالمی فنٹیک مرکز بنانا ہے جو مالیاتی خدمات میں ٹیکنالوجی پر مبنی جدت، افراد کی معاشی بااختیاری اور معاشرے کی مزید ترقی کی بنیاد ہے۔
سعودی سینٹرل بینک، بینکوں اور فنٹیکس کی ترقی پر نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ 2023 کی پہلی سہ ماہی کے اندر اوپن بینکنگ سروسز شروع کرنے کے لیے ان کی تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔
فنٹیک کی حالیہ سالانہ رپورٹ کے مطابق 2022 میں فعال فنٹیک کمپنیوں کی تعداد میں 79 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو 2021 میں 82 سے بڑھ کر 147 ہو گئی۔ اس صنعت میں بھی پچھلے چار سالوں میں 14.5 گنا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 79 فیصد کمپنیاں ریاض میں قائم ہیں جبکہ باقی کا صدر دفتر بیرون ملک ہے۔

شیئر: