دعا زہرہ عارضی طور پر والدین کے حوالے
وکیل ظہیر بابر نے کہا کہ ’بچی کو باہر لے جانے سے روک جائے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو عارضی طور پر والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمعے کو سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرہ کے والدین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے کہا کہ ’بچی نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’بچی کی مستقل حوالگی سے متعلق فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر لیڈی پولیس کے ہمراہ ہر ہفتے والے دن بچی سے جا کر ملاقات کریں گی، اور رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں گی۔‘
ظہیر احمد کے وکیل نے کہا کہ ’بچی کو باہر لے جانے سے روک جائے جس پر اقبال کلہوڑو نے والدین کو حکم دیا کہ ’جب تک کیس چل رہا ہے آپ لڑکی کو ملک سے باہر نہیں لے جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہر کوئی ماں باپ کے گھر جانا چاہتا ہے، ہر کوئی اپنے ماں باپ کا گھر نہیں چھوڑنا چاہتا ہے۔ بچی چھوٹی ہے وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے شیلٹر ہوم میں نہیں جانا چاہتی ہے۔‘
جسٹس اقبال کلہوڑو نے والدہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آپ کو بچی دے رہے ہیں آپ پر اب بھاری ذمہ داری ہے۔‘
عدالت نے بچی کی عارضی حوالگی سے متعلق درخواست نمٹا دی ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس 16 اپریل کو دعا زہرہ کے کراچی سے لاپتا ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو میں دعا زہرہ نے صوبہ پنجاب میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرنے کا اعتراف کیا تھا اور 26 اپریل کو انہوں نے پولیس کے سامنے بیان دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں درج اغوا کے مقدمے میں عدالت نے پولیس کو دعا زہرہ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا اور مقررہ وقت پر دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو بھی ہٹایا گیا تھا۔