بیروت کو اپنی حیثیت بحال کرنے کے لیے 1.8 ملین ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔ فوٹوعرب نیوز
لبنان کو سالانہ واجبات ادا کرنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ بیروت کو اپنی یہ حیثیت دوبارہ بحال کرنے کے لیے تقریباً 1.8 ملین ڈالر کے بقایا جات ادا کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ووٹ کا حق چھن جانے والے دیگر ممالک میں ڈومینیکا، استوائی گنی، گیبون، جنوبی سوڈان اور وینزویلا شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کوئی بھی ملک اپنے دو سال کے عطیات کے واجبات جمع نہیں کراتا یا بقایا جات کی ادائیگی نہ کرنے کی کوئی وجہ یا ثبوت نہیں دیتا تو ووٹ کا حق کھو سکتا ہے۔
لبنان 2019 سے معاشی بدحالی کا شکار ہے، جب کئی دہائیوں کے غیر ضروری اخراجات، بدانتظامی اور بدعنوانی کے بعد اس کا مالیاتی نظام درھم برھم ہو گیا ہے۔
لبنان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کو اس قرض کی ادائیگی فوری طور پر اب اس طریقے سے کی جائے گی جس سے اقوام متحدہ میں لبنان کے حقوق کا تحفظ ہو۔
دریں اثناء لبنان کے دو آزاد ارکان پارلیمنٹ نے گزشتہ رات پارلیمنٹ میں گزاری اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک یہیں رہیں گے جب تک اسمبلی نئے صدر کا انتخاب نہیں کرتی۔
لبنان میں گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے کوئی سربراہ مملکت نہیں ہے اور موجودہ حکومت مئی سے نگراں کی حیثیت سے کام کر رہی ہے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ارکان ملہم خلف اور نجات سلیبہ کو 2019 کے آخر میں لبنان کی بدعنوان حکمراں اشرافیہ کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے منتخب کیا گیا تھا۔
لبنان میں صدارت کے لیے جھگڑا زیادہ تر ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ کے حامیوں اور ان کےمخالفین کے درمیان ہے۔
نجات سلیبہ نے کہا ہے کہ یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ صدر منتخب ہونے تک ہم اسی ہال میں رہیں اور ہم پارلیمنٹیرینز سے کہہ رہے ہیں کہ وہ وہی کریں جو ان سے کہا جاتا ہے۔
ارکان پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ہم کسی کو چیلنج نہیں کر رہے اور نہ ہی ہم کسی کو کچھ کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں لیکن ہم کوئی حتمی فیصلے تک یہاں رہ رہے ہیں۔
دوسرے پارلیمانی رکن ملہم خلف نے بتایا ہے کہ ہمیں ایسا لگتا ہے جیسے لبنان میں جمہوریت ناکام ہو رہی ہے جب کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کا احترام کریں۔
واضح رہے کہ پارلینمٹ کے صدر کے بغیر ریاستی اداروں کا کام معطل رہے گا اور اراکین اس بات کے پابند ہیں کہ پارلیمنٹ میں جائیں اور صدر کا انتخاب کریں۔