سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پشتون کلچر اور طالبان حکومت کی جانب سے افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر لگائی جانے والی پابندی سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔
جمعرات کو منیر اکرم کا ایک بیان سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خواتین پر لگنے والی پابندیوں کا تعلق مذہب سے نہیں بلکہ پشتون کلچر سے ہے۔
ان کے اس بیان کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگ پاکستان کے دفتر خارجہ اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زردای سے سوال کر رہے ہیں کہ کیا منیر اکرم کا بیان پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہے؟
مزید پڑھیں
جمعے کو پاکستانی سفیر منیر اکرم نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ افغانستان پر اقوام متحدہ میں ہونے والی ایک بریفنگ کے دوران ان کے بیان سے لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے غلط بولا اور میرے الفاظ پاکستان کی پوزیشن کی درست طریقے سے عکاسی نہیں کر سکے۔‘
پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ وہ پشتون کلچر کی عزت کرتے ہیں اور ’خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی نہ دینا نہ ہی اسلامی کلچر ہے اور نہ پشتون کلچر ہے۔‘
My apologies for the hurt caused by my comments at the humanitarian briefing on Afghanistan.I mispoke & my words did not accurately reflect Pakistan’s position.I have deep respect for Pashtun culture.Denying women & girls access to education is neither Islamic,nor Pashtun culture
— Amb Munir Akram,Permanent Representative to the UN (@PakistanPR_UN) February 3, 2023