Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماضی میں جاسوس غباروں کا سراغ لگانے میں ناکام رہے: امریکی جنرل

امریکہ نے کیرولائنا کے ساحل کے قریب مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
چین کے مبینہ جاسوس غبارے کو مار گرانے والے ایک سینیئر امریکی جنرل نے کہا ہے کہ ’اس سے قبل گذشتہ جاسوس غباروں کا سراغ نہیں لگایا جا سکا تھا۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پینٹاگون نے کہا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں کم از کم تین مرتبہ چینی جاسوس غبارے امریکی فضائی حدود میں منڈلاتے رہے اور ایک بار صدر بائیڈن کی حکومت میں نظر آیا۔
یو ایس نارتھ امریکن ایروسپیس ڈیفنس کمانڈ اور ناردن کمانڈ کے جنرل گلین وان ہرک نے کہا ہے کہ حالیہ جاسوس غبارہ 200 فٹ (60 میٹر) لمبا تھا اور اس کے نیچے موجود پے لوڈ کا وزن دو ہزار پاؤنڈ تھا۔
انہوں نے گذشتہ جاسوس غباروں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی کہ یہ امریکی حدود میں کہاں منڈلا رہے تھے۔
اعلٰی امریکی حکام نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو گذشتہ جاسوس غباروں کے بارے میں تفصیل فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ریپبلکن کے رکن مائیکل والٹز جو ایوان نمائندگان کے انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن ہیں، نے اتوار کو کہا ہے کہ پینٹاگون نے انہیں بتایا ہے کہ حالیہ برسوں میں متعدد چینی جاسوس غبارے فلوریڈا سمیت امریکی حدود میں منڈلاتے دیکھے گئے ہیں۔
جنرل وان ہرک نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس جاسوس غبارے میں دھماکہ خیز مواد تھا تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کے اس کے ثبوت نہیں۔
سنیچر کو امریکہ نے کیرولائنا کے ساحل کے قریب مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔
یہ مشتبہ جاسوس غبارہ تقریباً 60 ہزار فٹ کی بلندی پر اُڑ رہا تھا۔
جنرل وان ہرک نے کہا ہے کہ غبارے کا ملبہ اکٹھا کر لیا گیا ہے۔
رواں ہفتے اس مشکوک غبارے کے منظرعام پر آنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے بیجنگ کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا جس کا مقصد امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا تھا۔

شیئر: