عرب رہنماؤں کی یروشلم اور مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت
عرب رہنماؤں کی یروشلم اور مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت
اتوار 12 فروری 2023 17:41
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اسرائیل کے ’یکطرفہ اقدامات‘ کی مذمت کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے ایک اجلاس میں یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
اتوار کو قاہرہ میں اجلاس کی میزبانی عرب لیگ نے کی جس میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور فلسطینی صدر محمود عباس کے علاوہ وزرائے خارجہ اور اعلٰی حکام نے شرکت کی۔
رواں برس جھڑپوں کے دوران 45 فلسطینی شہری مارے گئے اور اسی دوران فلسطینیوں نے اسرائیل کی جانب 10 افراد کو ہلاک کیا ہے۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے یروشلم اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے گھروں کی مسماری اور آبادکاری میں توسیع سمیت ’یکطرفہ اقدامات‘ کی مذمت کی۔
انہوں نے یروشلم میں اسرائیلی حکام کے دوروں کی بھی مذمت کی۔ یروشلم اکثر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعے کا مرکز بھی رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس پر فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اجلاس میں عرب رہنماؤں اور وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے، یہ مسجد یروشلم میں ایک پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے اور یہ یہودیوں کے لیے بھی مقدس ترین مقام ہے۔
یہودی اس کو ٹیمل ماؤنٹ کے نام سے پکارتے ہیں جو زمانہ قدیم میں یہودیوں کی عبادت گاہوں کا مقام تھا۔
جب اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطٰی کی جنگ کے دوران اس پر قبضہ کیا تھا تو یہودیوں کو جانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن وہ وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔
اسرائیل تمام یروشلم پر اپنے غیرمنقسم دارالحکومت کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
یروشلم کو ’فلسطینی کاز کی ریڑھ کی ہڈی‘ قرار دیتے ہوئے مصر کے صدر السیسی نے مقدس مقام کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے کسی بھی اسرائیلی اقدام کے سنگین نتائج سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے مستقبل کے مذاکرات پر ’منفی اثر‘ ڈالیں گے۔
فلسطین کے صدر نے کہا کہ وہ ایک قرارداد کے ذریعے دو ریاستی حل کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
السیسی کا ملک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا عرب ملک تھا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل اور امن کی بحالی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کا مطالبہ کیا۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے بھی خبردار کیا کہ مسجد اقصٰی کو تقسیم کرنے اور اس کے عرب اور اسلامی تشخص کو مسخ کرنے کی کوششیں نہ ختم ہونے والی بدامنی اور تشدد کو ہوا دے گی۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ میں ایک قرارداد کے ذریعے دو ریاستی حل کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست فلسطین اپنے شہریوں کے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی عدالتوں اور تنظیموں سے رابطہ جاری رکھے گی۔