Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘ ترکیہ میں 182 گھنٹے بعد تیرہ سالہ لڑکے کو ملبے سے نکالا گیا

  لڑکے کو ملبے سے نکالے جانے کی وڈیو وائرل ہے (فوٹو: روئٹرز)
’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘  یہ مثل ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ ھطائی علاقے میں 182 گھنٹے تک ملبے تلے دبے بارہ سالہ اس بچے پر صادق آرہی ہے جسے ریسکیو ٹیموں نے بحفاظت نکالا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز اور العربیہ نیٹ کے مطابق  لڑکے کو ملبے سے نکالے جانے کی وڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریسکیو ورکرز منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے لڑکے کو باہر لارہے ہیں۔
182 گھنٹے تک ملبے تلے دبے رہنے کے باعث لڑکا بے حال نظر آرہا ہے۔ امدادی اہلکار سردی سے بچاؤ کے لیے اس پر چادر ڈال رہے ہیں اور ہسپتال لے جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ 
ترک لڑکے کو جب سٹریچر پر لے جایا گیا تو اس نے ریسکیو اہلکار کا ہاتھ تھام لیا۔ اس کے سر کو ڈھانپ دیا گیا تھا۔ 
 ترکیہ کے جنوب میں شہ غازی عنتاب میں ریسکیو ٹیمیں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
نوردگ کا علاقہ مکمل تباہ ہو چکا ہے اور آبادی کا ایک بڑا حصہ بے گھر ہے۔
العربیہ کے مطابق زلزلے کے 170 گھنٹے بعد اصلاحیہ ضلع میں پانچ منزلہ عمارت کے ملبے سے 40 سالہ خاتون سیبال کایا کو زندہ نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ بعد میں اسے ہسپتال میں علاج کے لیے منتقل کردیا گیا۔
 زلزلے کے 166 گھنٹے بعد سات سالہ لڑکے کو ہاتے کے علاقے میں ملبے سے زندہ نکالا گیا۔ اس سے قبل 160 گھنٹے بعد ایک شخص کو منہدم عمارت کے ملبے سے نکالا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ترکیہ اورشام میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 37 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ ملبے تلے کسی کے زندہ رہنے کی امید برائے نام رہ جانے کے باوجود امدادی آپریشن جاری ہے۔

شیئر: