Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کا سٹیزن پورٹل شہباز حکومت میں بھی فعال، 5 لاکھ شکایات نمٹائیں

پی ٹی آئی کا سٹیزن پورٹل کا منصوبہ شہباز شریف کی حکومت میں بھی جاری رکھا گیا ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت پی ٹی آئی دور حکومت کے کئی منصوبوں پر تنقید کرتی نظر آتی ہے مگر سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک منصوبہ ایسا بھی ہے جس پر موجودہ حکومت نے کبھی تنقید نہیں کی بلکہ اسے موجودہ دور میں بھی جاری رکھا گیا ہے۔
وہ منصوبہ ہے عوامی شکایات کے براہ راست ازالے کے لیے بنائے گئے سٹیزن پورٹل کا جس پر موجودہ حکومت بھی کام کر رہی ہے۔
اردو نیوز کو اطلاعات تک رسائی کے قانون کے ذریعے مہیا کی گئی دستاویز کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے پہلے سات ماہ میں سٹیزن پورٹل پر موصول ہونے والی تقریباً پانچ لاکھ کے قریب شکایات نمٹائی ہیں۔
حکومت سے اردو نیوز نے اگست 2021 میں سٹیزن پورٹل کے حوالے سے معلومات کی درخواست کی تھی مگر مسلسل یاد دہانیوں کے باوجود نومبر تک وزیراعظم ڈیلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) معلومات دینے سے گریز کرتا رہا۔
اس کے بعد آر ٹی آئی قانون 2017 کے تحت درخواست کی گئی اور پھر پاکستان انفارمیشن کمیشن کی ہدایت پر حکومت کو رواں ماہ مجبوراً یہ معلومات فراہم کرنا پڑیں۔
مصدقہ معلومات کے مطابق 10 اپریل 2021 کو عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد 18 نومبر 2022 تک پی ایم ڈی یو کو اندرون ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مختلف محکموں کے خلاف 3 لاکھ 57 ہزار 700 درخواستیں موصول ہوئیں۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 10 اپریل سے 18 نومبر 2022 تک پی ایم ڈی یو نے 4 لاکھ 98 ہزار شکایتوں پر ایکشن لیا جس میں وہ شکایات بھی شامل ہیں جو 10 اپریل 2022 سے قبل موصول ہوئی تھیں۔
زیادہ شکایات کن محکموں سے متعلق تھیں؟
حکومت کی جانب سے مہیا کردہ معلومات کے مطابق سب سے زیادہ شکایات ملک بھر میں بجلی کی فراہمی سے متعلقہ کمپنیوں کے بارے میں تھیں جن کی کل تعداد 44 ہزار 500 سے زائد تھی۔ ان میں بجلی کی عدم فراہمی، لوڈشیڈنگ اور کنکشن میں تاخیر وغیرہ شامل ہیں۔

عمران خان نے 28 اکتوبر 2018 کو عوامی شکایات کے آن لائن اندراج کے لیے سٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا تھا (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

دوسرے نمبر پر شکایات پنجاب اور سندھ میں مقامی حکومتوں سے متعلق تھیں جن میں پانی، سڑک اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی کی بات کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بارے میں 13 ہزار شکایات، سوئی نادرن کے حوالے سے 10 ہزار سے زائد اور سائبر کرائم کے حوالے سے بھی 10 ہزار شکایات وزیراعظم آفس پہنچیں۔
 سوشل میڈیا پر سٹیزن پورٹل کا حالیہ فیڈ بیک
سوشل میڈیا پر بھی گذشتہ چند ماہ کے دوران سٹیزن پورٹل کے فعال ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف ڈاکٹر عائشہ کے مطابق ’ہمارے علاقے میں جو کہ شفقت محمود کا علاقہ ہوا کرتا تھا ایک گندا نالہ ہے۔ سٹیزن پورٹل سے لے کر ہر جگہ اس گندے نالے کو صاف کرنے کی شکایت کی مگر عمران خان کے چار سال میں کسی نے کچھ نہ کیا۔‘
’آج صبح سے علاقے میں عجیب سا شور تھا۔ پتا کیا تو معلوم ہوا کہ گندا نالہ صاف کرنے مشین آئی ہے۔‘
رواں سال جنوری میں ڈی سی راولپنڈی نے پوسٹ کرکے عوام کو سٹیزن پورٹل استعمال کرنے کی دعوت دی۔ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت کی روشنی میں پاکستان کے شہری اور بیرونی ملک مقیم افراد سرکاری محکموں سے متعلق اپنی شکایات کے بروقت ازالے کے لیے پاکستان سٹیزن پورٹل کا استعمال کریں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آفیشل اکاؤنٹ سے رواں سال فروری میں عوام کو سٹیزن پورٹل استعمال کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔
مفادِ عامہ کی سہولت کے لیے وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان کے شہری اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی سرکاری محکموں سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے پاکستان سٹیزن پورٹل کا استعمال کریں۔
سٹیزن پورٹل کیا ہے؟
یہ پورٹل سابق وزیراعظم عمران خان کے ان چند نمایاں منصوبوں میں سے ایک ہے جس کو وہ اپنی حکومت کے ان کارہائے نمایاں میں شمار کرتے ہیں۔
اس پورٹل یعنی موبائل ایپ کے ذریعے کوئی بھی شہری حکومت کے کسی بھی محکمے کے خلاف کوئی بھی شکایت براہ راست وزیراعظم تک پہنچا سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے 28 اکتوبر 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بار عوامی شکایات کے آن لائن اندراج کے لیے سٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا تھا۔
بظاہر دوسرے حکومتی منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی سیاسی شعبدہ بازی کا ایک حصہ لگتا تھا اور اس کے بارے میں فوری ردعمل یہی تھا کہ یہ بھی سابق حکومتوں کے عوامی رسائی کے منصوبوں کی طرح محض کاغذوں اور کمپیوٹر تک ہی محدود رہے گا۔
تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ افراد نے اس کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔
سٹیزن پورٹل پر شکایات کے اعدادوشمار
پاکستان سٹیزن پورٹل اب تک لاکھوں شہریوں کے مسائل ’حل‘ کر چکا ہے ۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پورٹل کے سابق سربراہ عادل صافی نے بتایا تھا کہ ’چند موضوعات کے سوا قریباً ہر عوامی مسئلے پر ہر پاکستانی شہری کہیں سے بھی اپنی شکایت درج کروا سکتا ہے اور پورٹل پر درج کروائی گئی شکایت کا ازالہ 41 دنوں کے دوران کر دیا جاتا ہے۔‘

سٹیزن پورٹل پر سب سے زیادہ شکایات ملک بھر میں بجلی کی فراہمی سے متعلقہ کمپنیوں کے بارے میں تھیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کون سی شکایات منع ہیں؟
سرکاری افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ چند مخصوص طرز کی شکایات پر کارروائی میں احتراز برتا جا سکتا ہے۔ ان میں عدالتی معاملات، نجی یا خاندانی جھگڑے، خفیہ یا حساس معلومات، قومی سلامتی کے معاملات، غیر قانونی معاملات، ملازمت کے جھگڑے اور دہری شکایات شامل ہیں۔
پالیسیاں بدل دینے والی شکایات
سٹیزن پورٹل کے ذریعے متعدد ایسی عمومی شکایات سامنے آئیں جن کی وجہ سے وزیراعظم نے حکومت کو نئی پالیسیاں بنانے یا پرانی پالیسیاں بدلنے کی ہدایات جاری کیں۔
ان میں انگوٹھے کے نشانات مٹ جانے والے شہریوں کے لیے نادرا کا نیا ضابطہ کار بنوانا، انٹرن شپ پروگرام کے 29 ہزار بچوں کے بقایا جات کی ادائیگی، پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے پرانے رہائشیوں کو بجلی و گیس کے کنکشنز کی فراہمی شامل ہیں۔
اسی طرح بیرون ملک پاکستانیوں سے رقوم بھیجنے پر بینکوں کی طرف سے لی جانے والی فیس کی واپسی بھی سٹیزن پورٹل پر شکایت کی وجہ سے ممکن ہوئی۔

شیئر: