’انڈین تماشائیوں نے کھڑے ہوکر داد دی،‘ جب ثقلین نے چنئی ٹیسٹ میں تندولکر کو آؤٹ کیا
’انڈین تماشائیوں نے کھڑے ہوکر داد دی،‘ جب ثقلین نے چنئی ٹیسٹ میں تندولکر کو آؤٹ کیا
پیر 27 فروری 2023 15:24
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
سچن تندولکر نے چنئی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 136 رنز بنائے تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سنہ 1999 میں چنئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ کا شمار پاکستانی کرکٹ کی یادگار ترین فتوحات میں ہوتا ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان اس اعصاب شکن مقابلے میں پاکستان کع 12 رنز سے فتح نصیب ہوئی تھی۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس ٹیسٹ میچ کو نہ صرف سچن تندولکر کی شاندار بیٹںگ اور ثقلین مشتاق کی جادوئی بولنگ کی وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے بلکہ میچ کے اختتام پر وسیم اکرم اور اُن کی ٹیم کی جانب سے تماشائیوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے لیے جانے والا ’وکٹری لیپ‘ بھی ابھی تک مداحوں کو خوب یاد ہے۔
پاکستانی آف سپنر ثقلین مشتاق نے دونوں اننگز میں پانچ وکٹیں لیتے ہوئے میچ میں دس کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے دیے گئے 271 رنز کے تعاقب میں سچن تندولکر کی 136 رنز کی شاندار اننگز نے میزبان ٹیم کو آسان جیت کے قریب لا کھڑا کیا لیکن اُس وقت ثقلین مشتاق کی ایک گیند نے جیت انڈیا کے ہاتھوں سے چھین لی۔
سچن تندولکر کے 136 رنز پر آؤٹ ہونے کے پیچھے اُس میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان وسیم اکرم کا بڑا ہاتھ تھا۔
اس سلسلے میں وسیم اکرم کہتے ہیں کہ ’چنئی ٹیسٹ میرے لیے بہت خاص ہے۔ اُس دن بہت گرمی تھی اور پِچ خشک تھی جس کی وجہ سے ہمیں مدد ملی کیونکہ ہم ریورس سوئنگ پر بھروسہ کر رہے تھے۔ ہمارے پاس اُس وقت کے بہترین سپنر ثقلین مشتاق بھی تھے۔ جو انہوں نے دوسرا اس وقت ایجاد کیا تھا وہ کوئی بھی نہیں کھیل سکتا تھا۔ سچن نے پہلی اننگز میں ثقلین کو اچھا کھیلا، جب بھی وہ دوسرا پھینکتے تھے، سچن اسے وکٹ کیپر کے پیچھے کھیل دیتے تھے۔‘
سوئنگ کے سلطان مزید کہتے ہیں کہ ’مجھے یاد ہے کہ وہ میچ کتنا پھنسا ہوا تھا۔ انڈٰیا کو 20 کے قریب رنز درکار تھے اور عظیم سچن تندولکر 136 پر کھیل رہے تھے اور مجھے یاد ہے کہ میں نے ثقلین سے ایک گیند پہلے باتیں کرنا شروع کر دیں۔ ہر فیلڈر باؤنڈری پر تھا۔‘
اس تاریخی وکٹ کے بارے میں وسیم اکرم نے مزید بتایا کہ ’میں نے ثقلین کو بتایا کہ آف سٹمپ کے باہر دوسرا پھینکو اور اس میں تھوڑا اچھال پیدا کرو جس کے باعث سچن اسے مڈ وکٹ کی جانب کھیلنا چاہیں گے اور پھر بالکل ویسا ہی ہوا۔ انہوں نے مڈ وکٹ پر چھکا مارنے کی کوشش کی اور اس سے بلے کا اوپر والا کنارا یعنی ٹاپ ایج لگا اور جب گیند میری طرف آئی تو میں اپنے آپ کو یاد کروانے لگا کہ ’دھیان سے، نظر گیند پر، دھیان سے۔‘
وسیم اکرم نے کیچ کے وقت ماحول کے بارے میں بتایا کہ ’جب میں کیچ پکڑنے سے کچھ لمحات پہلے اپنے آپ کو تیار کر رہا تھا تو 40 ہزار تماشائی چیخیں مار رہے تھے۔ انڈیا میں جیتنا بہت بڑی کامیابی تھی اور جس چیز کی ہمیں حیرانی ہوئی وہ یہ تھا کہ انڈین تماشائیوں نے ہمیں کھڑے ہو کر داد دی۔ یہ ٹیسٹ میچ اپنے ڈرامے، داد، ٹور اور حالات کے باعث ایک بہترین ٹیسٹ میچ رہے گا۔ لہذا چنئی کے لوگوں کا شکریہ۔‘
خیال رہے پاکستان اور انڈیا کے درمیان 1999 میں کھیلی گئی دو ٹیسٹ میچز کی سیریز 1-1 سے برابر رہی تھی۔