چین پر نئی پابندیاں لگانے کے لیے امریکہ کی اتحادیوں سے مشاورت
چین پر نئی پابندیاں لگانے کے لیے امریکہ کی اتحادیوں سے مشاورت
جمعرات 2 مارچ 2023 6:20
چین نے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی کی تردید کی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چین پر ممکنہ نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے واشنگٹن اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چار امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر چین یوکرین جنگ میں روس کو فوجی مدد فراہم کرتا ہے تو واشنگٹن کی جانب سے نئی پابندیاں لگانے کا امکان ہے۔
فی الحال مشاورت کا سلسلہ جو ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، کا مقصد کسی بھی ممکنہ پابندیوں کے لیے جی سیون کے امیر ممالک سمیت متعدد ملکوں کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ واشنگٹن کون سی مخصوص پابندیاں عائد کرے گا۔ اس سلسلے میں بات چیت سامنے نہیں آئی۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے بھی اس پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں نے کہا تھا کہ چین روس کو ہتھیاروں کی فراہمی پر غور کر رہا ہے جس کی بیجنگ نے تردید کی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیروں نے سرکاری سطح پر کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔ امریکی حکام نے ہتھیاروں کی فراہمی سے چین کو براہ راست بھی خبردار کیا ہے۔
صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات اور میونخ میں عالمی سلامتی سکیورٹی کانفرنس میں دونوں ممالک کے وزارء خارجہ کے درمیان ملاقات میں بھی امریکہ کی جانب سے یہی پیغام دیا گیا۔
مشاورت کے بارے میں سوال پوچھنے پر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر کے ترجمان نے کہا کہ روس کی جنگ نے چین کے لیے یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو مشکل بنا دیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ چین کے لیے پریشانی کا باعث ہے اور ان کے بین الاقوامی تعلقات کے لیے ایک ممکنہ دھچکا ہے۔
واشنگٹن کی جانب سے ایک ملک کے عہدیدار سے مشاورت کے لیے رابطہ کیا گیا تھا، اس عہدیدار کے مطابق انہوں نے بہت ہی کم معلومات یا انٹیلی جنس دیکھی ہے جو چین کی جانب سے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق دعوؤں کی حمایت کر تی ہے لیکن ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کو انٹیلی جنس سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
جمعے کو جب امریکی صدر جرمنی کے چانسلر سے ملاقات کریں گے تو دیگر موضوعات سمیت یوکرین جنگ میں چین کے کردار پر بھی بات چیت کا امکان ہے۔
گذشتہ ہفتے چین نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے 12 نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا جس کو مغرب میں شک سے دیکھا گیا۔