’میرے میاں ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرتے ہیں اور آمدن بھی مناسب ہے لیکن گزشتہ ایک سال کے دوران اس آمدن میں کمی ہوئی نہ اضافہ لیکن پہلے کی نسبت اب آدھا مہینہ ہاتھ شدید تنگ رہنے لگا ہے۔ گھر کے چھ افراد کے لیے مہینے بھر کی جو گروسری پچیس تیس ہزار میں آتی تھی وہ اب ساٹھ پیسنٹھ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔‘
یہ کہنا ہے اسلام آباد کی رہائشی خاتون خانہ نبیلہ نعیم کا جو مہنگائی کا رونا روتے ہوئے بجٹ سے زیادہ اخراجات اور میاں کی آمدن میں رہتے ہوئے موجودہ مہنگائی کا سامنا کرنے کی تگ و دو میں لگی ہوئی ہیں۔
وہ اس مہنگائی سے متاثر ہونے والے واحد گھرانے سے تعلق نہیں رکھتیں بلکہ ملک کی کم و بیش 50 فیصد آبادی شدید مہنگائی سے بری طرح متاثر ہے۔
مزید پڑھیں
-
پی آئی اے نے حج 2023 کے فلائٹ آپریشن اور کرایوں کا اعلان کر دیاNode ID: 747886؎