سعودی عرب نے ہماری درخواست پر حج واجبات میں کمی کی: وفاقی وزیر مذہبی امور
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ حج 2023 کے لیے ملکی کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 افراد مقرر ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا ہے کہ کابینہ نے حج پالیسی 2023 کی منظوری دے دی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سرکاری حجاج سے اتنے ہی حج اخراجات وصول کیے جاتے ہیں جتنی رقم ان کی سہولیات پر ان کی ضروریات پر خرچ ہوتی ہے۔
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ سرکاری حج پیکج کے تین اہم ستون ہیں جن کی بنیاد پر اخراجات کا تعین ہوتا ہے۔ 1: سعودی حکومت کے اخراجات۔ 2: دفتر امور حجاج کے اخراجات مثلاً سعودی عرب میں رہائش، خوراک، ٹرانسپورٹ اور دیگر کئی اخراجات۔ 3: وزارت کے پاکستان میں کیے گئے اخراجات مثلاً فضائی کرایہ، ویکسین، ادویات اور حجاج محافظ فنڈ وغیرہ۔
’واضح رہے کہ گزشتہ برس سعودی وزیر حج و عمرہ سے میری ذاتی درخواست پر سعودی عرب نے مہربانی کرتے ہوئے لازمی حج واجبات میں پچھلے سال کے مقابلے میں کچھ کمی کی ہے۔ جس پر ہماری حکومت اور عوام خادمین حرمین شریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے تہہ دل سے شکرگزار ہیں۔‘
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے بتایا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ سے حج پیکج پر کافی اثر پڑا ہے جو کہ تین لاکھ روپے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس ہم منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں مشاہیر ٹرین کی سہولت لینے میں کامیاب رہے ہیں۔
’گزشتہ برس سعودی عرب نے محدود تعداد میں حج کا انعقاد کروایا تھا اور ہم طلب و رسد کے اصول کے تحت سستی سہولیات لینے میں کامیاب رہے تھے۔ اس برس تمام ممالک اپنے مکمل کوٹہ کے ساتھ حجاج کو سعودی عرب بھجوا رہے ہیں۔‘
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو بیرون ملک کی نسبت پاکستان سے حج کرنا سستا پڑتا ہے۔ امسال سرکاری حج سکیم کے اخراجات خطے کے دیگر ممالک مثلاً انڈیا، بنگلہ دیش اور افغانستان سے کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس برس سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سپانسر شپ حج سکیم متعارف کروائی ہے۔ اس سکیم کی بدولت 194 ملین ڈالر کے حصول کی امید ہے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ حج 2023 کے لیے ملکی کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 افراد مقرر ہے۔