ظلِ شاہ کی ہلاکت پر تنازع برقرار، عمران خان کا کل دوبارہ ریلی کا اعلان
ظلِ شاہ کی ہلاکت پر تنازع برقرار، عمران خان کا کل دوبارہ ریلی کا اعلان
ہفتہ 11 مارچ 2023 19:52
تحریک انصاف نے الزام لگایا ہے کہ ’ظلِ شاہ کی ہلاکت پولیس تشدد سے ہوئی‘ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)
لاہور میں ریلی کے دوران تحریک انصاف کے کارکن ظلِ شاہ کی ہلاکت پر تاحال تنازع برقرار ہے اور فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو موردِالزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔
سنیچر کے روز پہلے نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے آئی جی پنجاب عثمان انور کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی اور پولیس کو ظلِ شاہ کی ہلاکت سے بری الذمہ قرار دیا۔
بعدازاں سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ردعمل میں مریم نواز کی آڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس تشدد کو اپنے کارکن کی ہلاکت کی وجہ قرار دیا۔
نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہمارے پاس رپورٹ آئی ہے کہ ظلِ شاہ تشدد سے نہیں مرا۔‘
ان کے مطابق ’مجھ پر پہلے سازش اور اب قتل کا الزام لگایا گیا، کسی پر قتل کا الزام لگانا اتنا آسان ہے؟‘
نگراں وزیراعلٰی کہتے ہیں کہ ’میں نہیں بولنا چاہتا لیکن مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ میں اس منصب پر نہ بیٹھا ہوتا تو کسی اور طریقے سے جواب دیتا۔ گھر چلا جاؤں گا لیکن کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا۔‘
نگراں وزیراعلٰی پنجاب نے مزید بتایا کہ ’ڈرائیور کو گاڑی میں چھوڑ کر گاڑی کے مالک راجا شکیل یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے۔ یاسمین راشد زمان پارک کے اندر گئیں اور باہر آ کر راجا شکیل کو کہا کہ بے فکر رہیں۔‘
’پولیس کی زیادتی ثابت ہوئی تو کارروائی کی جائے گی‘
اس موقع آئی جی پنجاب عمثان انور نے بتایا کہ ’ظل شاہ کی لاش چھ بج کر 52 منٹ پر سروسز ہسپتال چھوڑی گئی۔ کالے رنگ کی گاڑی سروسز ہسپتال آنے کی ویڈیو رپورٹ ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ’گاڑی کے مالک کا نام راجا شکیل ہے، ڈرائیور کا نام جہانزیب ہے۔ یہ تمام لوگ گرفتار ہو گئے، انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ’پولیس کی زیادتی ثابت ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ویڈیو جعلی ہے۔‘
عثمان انور نے مزید بتایا کہ ’یہ حادثے کا کیس ہے، مارنے کی سازش نہیں کی گئی، پولیس تشدد کے شواہد ملے تو کارروائی کی جائے گی۔‘
نگراں وزیراعلٰی اور آئی جی پولیس کی بریفنگ کے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ان کا موقف مسترد کر دیا اور کہا کہ ’دونوں نے جھوٹ بولا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ کہتے ہیں کہ ’ظلِ شال کی موت ایک حادثہ ہے وہ مریم نواز کی آڈیو سن لیں۔‘
سنیچر کو ویڈیو خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مریم نواز نے حکم دیا کہ ظل شاہ کی موت کو حادثہ کہا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ظلِ شاہ کو بدترین تشدد کر کے شہید کیا گیا، اس کی ویڈیوز دیکھیں۔‘
’ظل شاہ کو پولیس وین میں لے جایا گیا اور بعد میں اس کی لاش سڑک سے ملی۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ظلِ شاہ کے قتل کا مقدمہ اُلٹا میرے خلاف درج کروا دیا گیا۔‘
’ہمارے پاس پولیس اہلکاروں اور افسران کی پی ٹی آئی کے بے گناہ کارکنوں پر تشدد کی ویڈیوز موجود ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ظلِ شاہ کی ہلاکت کا نوٹس لیں اور اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشدد میں ملوث پولیس افسران کے تقرر کا نوٹس لے اور انہیں برطرف کرے۔‘
اس موقعے پر عمران خان نے اعلان کیا کہ ’تحریک انصاف اتوار کو دن دو بجے دوبارہ لاہور میں الیکشن ریلی کا انعقاد کرے گی اور وہ خود اس کی قیادت کریں گے۔‘