Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امید ہے ایران کے ساتھ بامقصد بات چیت جاری رہے گی: سعودی کابینہ

کابینہ کا اجلاس منگل کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا ہے( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے ایران کے ساتھ  سفارتی تعلقات کی بحالی کے حالیہ معاہدے کے بنیادی امور کے مطابق بامقصد مکالمہ جاری رہنے کی امید کا اظہار کیا ہے۔
کابینہ کا کہنا تھا کہ ’امید ہے بات چیت اس طرح جاری رہے گی جس سے دونوں ملکوں اور خطے کو فائدہ پہنچے مفاد پورا  اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی میں استحکام پیدا ہو‘۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق کابینہ کا اجلاس منگل کو ریاض میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا ہے۔
کابینہ نے اجلاس کے دوران ملکی وبین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے دس فیصلے کیے ہیں۔
اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے ایس پی اے کو بتایا کہ’کابینہ نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے اپنی غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب عالمی سطح پر کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا‘۔
اجلاس میں کہا گیا کہ’ سعودی عرب تنازعات کے سیاسی حل اور مکالمے کے ذریعے تنازعات طے کرنے کے موقف اور خطے سمیت دنیا بھر میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے کوشاں رہے گا‘۔
کابینہ نے بیجنگ میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے امید ظاہر کی کہ ایران کے ساتط بامقصد مکاملمہ جاری رہے۔
کابینہ نے روس یوکرین بحران کے سیاسی حل کے لیے کی جانے والی تمام بین الاقوامی کوششوں کی پر زور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ فریقین کے درمیان کشیدگی کم ہو اور ترقی پذیر اور کم ترقی پذیر ممالک پر پڑنے والے اثرات اور مسائل کا خاتمہ ہوسکے‘۔ 
کابینہ نے سعودی وژن 2030 کے باعث مالیاتی ڈسپلن اور اقتصادی اصلاحات کی بدولت مملکت میں آنے والی اقتصادی تبدیلیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’قومی معیشت پر اس کے مثبت اثرات پڑ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ  سعودی معیشت 2022 کے دوران جی 20 کی سطح پر سب سے زیادہ تیزی سے ترقی پانے والی معیشت بن گئی ہے۔ افراط زر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے‘۔
کابینہ نے بنگلہ دیش کے ساتھ عازمین حج کے امیگریشن پروگرام اور سیکیورٹی تعاون معاہدوں کی منظوری دی۔
برطانیہ اور شمالی آئر لینڈ کے ساتھ معدنیات، توانائی، یونان کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت اور انڈونیشیا کے ساتھ قومی ڈیٹا ریکارڈ کے حوالے سے تعاون کی یادداشت کی بھی منظوری دی گئی۔

شیئر: