Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باڈی لینگویج کیا ہے، کیا یہ واقعی جھوٹ نہیں بولتی؟

باڈی لینگویج کچھ کہے بغیر ہی کیفیت کا اظہار کر دیتی ہے (فوٹو: شٹرسٹاک)
باڈی لینگویج، جسمانی زبان یا بدن بولی ابلاغ کا ایسا ذریعہ ہے جس میں کچھ کہے بغیر ہی لوگ آپ کی یا آپ دوسروں کا مطلب سمجھ لیتے ہیں۔
ویب سائٹ مائنڈ ٹولز میں شائع ایک مضمون کے مطابق ماہرین سمجھتے ہیں کہ اس میں سب سے اہم کردار چہرے کے تاثرات کا ہوتا ہے جیسے خوشی میں باچھوں کا کھل جانا، آنکھوں کا نستباً چھوٹا ہو جانا، اسی طرح دکھ کی کیفیت میں سر جھک جانا، چہرے پر لکیریں ابھرنا اور سوچنے کی حالت میں سر کا ایک طرف ہلکا سا جھک جانا وغیرہ۔
یہ ایسی چیزیں ہیں کہ جیسے ہی ایک شخص میں نظر آتی ہیں فوراً اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ دراصل کس کیفیت میں ہے اور وہ کہنا چاہتا یا چاہتی ہے اور اس کے اندازے سے ہی آپ جواب کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
ویب سائٹ مائنڈ ٹولز پر بدن بولی کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی ہیں۔
باڈی لینگویج کو دنیا کی سچی ترین زبان بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں انسان جو محسوس کرتا ہے ویسا ہی اظہار اس کا جسم کر رہا ہوتا ہے جس کو دیکھنے والا بھی سمجھ سکتا ہے۔ اسی طرح اس کو عالمگیر زبان بھی قرار دیا جاتا ہے تاہم مختلف کیفیات کے اظہار کے لیے جسم کے اشارے مختلف ہو سکتے ہیں۔

باڈی لینگویج کی سائنس

مہرابین کے کمونیکیشن ماڈل میں بتایا گیا ہے کہ جب کوئی پیغام ایک شخص سے دوسرے کو پہنچتا ہے تو اس میں صرف سات فیصد لفظی شکل میں ہوتا ہے جبکہ 93 فیصد ایسے الفاظ پر مشمتل ہوتا ہے جس کے لیے بولنا ضروری نہیں ہوتا۔
تاہم سوال یہ ہے کہ ایسے پیغامات جن میں ایک دوسرے کی شکل نظر نہیں آ رہی ہوتی ہے تو اس میں کتنے فیصد پیغام لفظی شکل میں ہوتا ہے اور کتنے فیصد ایسی چیزوں پر، جس کے لیے بولنے کی ضرورت نہیں پڑتی؟ شاید اسی سوال پر سوچتے ہوئے کسی نے ایموجیز کے بارے میں سوچا ہو۔

 بدن بولی کی تاریخ

خیال کیا جاتا ہے کہ انسان کے دنیا میں آنے کے ساتھ ہی بدن بولی نے کام شروع کر دیا تھا تاہم رومن اور قدیم یونانیوں کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اس کو ایک زبان کے طور پر لیا اور اشاروں سے سمجھنا اور سمجھانا شروع کیا۔
ارسطو اور بعض دیگر فلسفیوں کی یادداشتوں میں بھی ایسے حوالے ملتے ہیں۔

صرف بیٹھنے کا انداز ہی آپ کی اندرونی کیفیت بتا دیتا ہے (فوٹو: الرجل)

سب سے پہلے یہ بات رومنوں نے محسوس کی تھی کہ منہ سے نکلنے والے الفاظ کے ساتھ جو اشارہ ہوتا ہے اور جسم جو حرکت کرتا ہے اس سے بھی بہت کچھ جانا اور سمجھا جا سکتا ہے۔

باڈی لینگویج کو کیسے سمجھا جائے؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان الفاظ کا مطلب بھی سمجھیں جو بولے ہی نہیں گئے جن میں جذبات، سوالات اور ردعمل وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔ تاہم اگر باڈی لینگویج کو نہیں سمجھتے تو بہت سی اچھی چیزیں مس کر سکتے ہیں۔

منفی باڈی لینگویج

اگر کوئی ان میں سے کسی ایک یا زیادہ اشاروں کا اظہار کر رہا ہے تو اسے منفی باڈی لینگویج کہا جا سکتا ہے۔
اگر کوئی شخص بات چیت کے دوران سینے پر دونوں ہاتھ باندھے کھڑا ہے۔ چہرے پر بہت کم یا کسی حد تک تفکر کے آثار ہیں۔ آپ کی طرف منہ کر کے نہیں کھڑا اور آنکھ ملانے سے گریز کر رہا ہے اور کسی اور طرف دیکھ رہا ہے۔ موبائل فون یا ہاتھ میں پکڑی کسی چیز کی طرف مگن ہے تو اس کیفیت کو ماہرین منفی باڈی لینگویج قرار دیتے ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ اسے آپ کی بات میں دلچسپی نہیں، وہ ناخوش یا بیزار ہے۔

ماہرین باڈی لینگویج کو ایک باقاعدہ سائنس قرار دیتے ہیں (فوٹو: الرجل)

منفی باڈی لینگویج کی کچھ اور مثالیں یہ ہیں۔
دانتوں سے ناخن کاٹنے کو دباؤ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح ٹخنوں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر بیٹھنا پریشانی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح تیزی سے پلکیں جھپکنے سے پریشانی یا غیریقینی ظاہر ہوتی ہے۔
دونوں ہاتھوں کو آپس میں ملا کر، ٹیبل پر رکھ کر ہاتھ میں کسی پکڑی چیز پر انگلیوں کو بجانے کے انداز سے بے صبری یا بوریت عیاں ہوتی ہے۔
اسی طرح پہلو بدلنا اور اٹھ کر ٹہلنے سے بھی بے چینی کا اظہار ہوتا ہے۔
مثبت بدن بولی
اس میں سب سے اہم کردار اعتماد، دلچسپی اور خوشی کا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ جس سے بات کر رہے ہیں وہ اس وقت بیزاری کا شکار نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت بدن بولی کے لیے یہ کرنا چاہیے۔

باڈی لینگویج میں سب سے اہم کردار چہرے کے تاثرات کا ہوتا ہے (فوٹو: وی ویل)

اس میں اچھے انداز میں ملنا، گرمجوشی سے ہاتھ ملانا، آئی کانٹکٹ بنائے رکھنا، اپنے چہرے کو چھونے سے پرہیز کرنا اور مسکراہٹ برقرار رکھنا شامل ہے۔
مثبت باڈی لینگویج ان لوگوں کے لیے بہت اہم ہوتی ہے جن کا کام پبلک ڈیلنگ سے متعلق ہو، جیسے سیلز، ہوٹل میں کام وغیرہ، اسی طرح اس کا سب اہم فائدہ وہ لوگ اٹھاتے ہیں جو پیغام زیادہ سے زیادہ پھیلانا چاہتے ہیں جیسے اساتذہ اور لیڈرز۔
ماہرین کے مطابق اس میں سر اٹھا کر بات کی جاتی ہے۔ ہاتھوں کو اپنے الفاظ کی مناسب سے ہلایا جلایا جاتا ہے تاہم اس کو اس حد تک ہلانے سے گریز کیا جائے کہ لوگ آپ کے چہرے کے بجائے ہاتھوں پر توجہ مرکوز کر دیں۔

شیئر: