’تیسری آنکھ‘ چھٹی حِس کیا ہے، کیسے کام کرتی ہے؟
تحقیق کے مطابق خواتین کی چھٹی حس مردوں سے تیز ہوتی ہے (فوٹو: فری پک)
واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نے حال ہی میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ چھٹی حس خاص طور پر دماغ کے اندورنی حصے میں موجود ہوتی ہے اور جب کسی شخص کو خطرہ محسوس ہوتا ہے تو یہ اسے متحرک کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
سیدتی ویب سائٹ میں شائع ہونے والی تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ایسے احساسات مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔
چھٹی حس کے بارے میں اہم معلومات
چھٹی حس کے بارے میں ابھی تک کوئی تحقیق اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچی جس سے حتمہ طور پر پتہ چل سکے کہ ایک شخص سے دوسرے میں چھٹی حس کتنی مختلف ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ لاشعوری طور پر اسے ایک ایسا احساس سمجھتے ہیں جو ایک اضافی احساس کو تشکیل دیتا ہے۔
گویا یہ تیسری آنکھ ہے جو ظاہر سے کہیں زیادہ دیکھتی ہے اور آپ کو اس کا جواب دینا ہوتا ہے، کیونکہ یہ آپ کو متنبہ کرتی ہے۔
تحقیق کے مطابق مضبوط چھٹی حس کے حامل افراد جذباتی اور نفسیاتی استحکام، اندرونی طور پر خوش اور خود اعتماد ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ معاشرتی تعلقات کی وسعت اور کامیاب ہونے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔
چھٹی حس پانچ احساسات سے ہٹ کر واقعات کو دور سے سمجھنے کی صلاحیت سے ظاہر ہوتی ہے۔ اس احساس میں روایتی پانچ حواس سے باہر ذہن کو حاصل ہونے والے جذبات سے متعلق معلومات حاصل کرنا بھی شامل ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چھٹی حس کی کئی اقسام ہیں. مثلاً کوئی واقعہ ہونے سے پہلے پیش گوئی کرنا، یا خیالات کو پڑھنا، چھٹی حس کی اعلٰی ترین سطح شامل ہیں۔
تحقیق کے مطابق چند عادات سے آپ چھٹی حس میں بہتری لا سکتے ہیں۔
1) کسی چیز کے بارے میں حقیقی عقلی تجزیے کا سہارا لیے بغیر اندرونی جبلت کے شعور کو فروغ دیں۔
2) اپنے خوابوں کو یاد رکھیں۔ وہ لاشعور میں پوشیدہ آپ کے خیالات اور احساسات ہیں۔
3) کسی کاغذ کا خالی ٹکڑا لیں اور کوئی بھی سوچ جو آپ کے دماغ میں گھوم رہی ہے اسے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے لکھ لیں۔ لکھنے سے آپ کا لاشعوری ذہن مضبوط ہوگا۔
4) اپنے اردگرد کے لوگوں اور بے جان اشیا کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات پر توجہ دینا سیکھیں تاکہ آپ کو باریک چیزیں سمجھنے میں آسانی ہو۔
5) جب آپ کسی سے بات کر رہے ہوں تو توجہ دیں۔ اس کی تبدیلیوں اور موڈ کو دیکھیں۔