انڈیا میں بنائی جانے والی فلم ’دا کیرالہ سٹوری‘ رواں ہفتے ریلیز ہونے والی ہے لیکن ریلیز سے قبل ہی اس کی کہانی متنازع ہو چکی ہے۔
فلم ’دا کیرالہ سٹوری‘ اس وقت ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے اور انڈین ریاست کیرالہ کے وزیراعلیٰ پینارائے وجئے ین نے اسے ’پروپیگنڈا‘ قرار دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیرالہ کے وزیرآب تھامس نے استعفیٰ دیدیاNode ID: 350566
انڈین میڈیا کے مطابق فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیرالہ میں تقریباً 32 ہزار خواتین گمشدہ ہیں اور یہ خواتین اسلام قبول کرنے کے بعد انڈیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے کے لیے تیار ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائے وجئے ین نے فلم کے پروڈیوسر پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’سنگھ پریوار کے پروپیگنڈا‘ کو آگے بڑھا رہے ہیں جس کا مقصد ’لَو جہاد‘ کو استعمال کر کے کیرالہ ریاست کو مذہبی انتہا پسندی کا گڑھ دکھانا ہے۔
کانگریس کے مرکزی رہنما ششی تھرور نے بھی ایک ٹویٹ میں فلم کا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ شاید آپ کی کیرالہ سٹوری ہو لیکن یہ ہماری کیرالہ سٹوری نہیں ہے۔‘
It may be *your* Kerala story. It is not *our* Kerala story. pic.twitter.com/Y9PTWrNZuL
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) April 30, 2023
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما تھامس آئزک نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ ہماری کہانی نہیں ہے۔ کیرالہ کی سٹوری دراصل مذہبی برداشت اور سیکولرازم کی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’فلم کیرالہ سٹوری سنگھ پریوار کی ایک کوشش ہے جس کا مقصد معاشرے کو تقسیم کرنا ہے ایسے صاف جھوٹ پھیلا کر کہ کیرالہ میں 32 ہزار خواتین کو لو جہاد کے ذریعے داعش میں بھرتی کیا گیا ہے۔‘
This is not our story. Kerala story is one of religious tolerance and secularism.The film Kerala Story is yet another desperate attempt of sangh parivar to polarise society by propagating outright lies such as 32000 women have been recruited to ISIS through love jihad in Kerala. pic.twitter.com/SBupUOOLC1
— Thomas Isaac (@drthomasisaac) April 30, 2023
دوسری جانب فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی 30 سالہ اداکار ادا شرما ’دا کیرالہ سٹوری‘ کا دفاع کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’دا کیرالہ سٹوری کسی الیکشن، ایجنڈے یا مذہب سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ اس سے بھی بڑی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ دہشتگردی بمقابلہ انسانیت کے متعلق ہے۔‘ ادا شرما نے فلم کے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’اس کو پروپیگنڈا کہنا ہر اس لڑکی کی کہانی چھپانے کے مترادف ہے جس کی زندگی تباہ ہوئی۔‘
. #TheKeralaStory isn't about, elections , agenda, religion vs religion.. it is about something much bigger. LIFE and DEATH ! It is about Terrorism vs Humanity. Calling it propaganda is covering up the story of each girl whose life was destroyed pic.twitter.com/T4fkBRGB9D
— Adah Sharma (@adah_sharma) April 29, 2023
فلم کے ناقدین کے مطابق کیرالہ سے 32 ہزار خواتین کا شدت پسند گروہ میں شامل ہونا حقیقت نہیں۔