Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ ہماری کہانی نہیں،‘ فلم دا کیرالہ سٹوری کو پروپیگنڈا کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟

فلم 5 مئی کو انڈیا میں سنیما گھروں میں ریلیز ہوگی۔ (فائل فوٹو: سکرین گریب/یوٹیوب)
انڈیا میں بنائی جانے والی فلم ’دا کیرالہ سٹوری‘ رواں ہفتے ریلیز ہونے والی ہے لیکن ریلیز سے قبل ہی اس کی کہانی متنازع ہو چکی ہے۔
فلم ’دا کیرالہ سٹوری‘ اس وقت ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے اور انڈین ریاست کیرالہ کے وزیراعلیٰ  پینارائے وجئے ین نے اسے ’پروپیگنڈا‘ قرار دے دیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیرالہ میں تقریباً 32 ہزار خواتین گمشدہ ہیں اور یہ خواتین اسلام قبول کرنے کے بعد انڈیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے کے لیے تیار ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائے وجئے ین نے فلم کے پروڈیوسر پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’سنگھ پریوار کے پروپیگنڈا‘ کو آگے بڑھا رہے ہیں جس کا مقصد ’لَو جہاد‘ کو استعمال کر کے کیرالہ ریاست کو مذہبی انتہا پسندی کا گڑھ دکھانا ہے۔
کانگریس کے مرکزی رہنما ششی تھرور نے بھی ایک ٹویٹ میں فلم کا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ شاید آپ کی کیرالہ سٹوری ہو لیکن یہ ہماری کیرالہ سٹوری نہیں ہے۔‘
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما تھامس آئزک نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ ہماری کہانی نہیں ہے۔ کیرالہ کی سٹوری دراصل مذہبی برداشت اور سیکولرازم کی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’فلم کیرالہ سٹوری سنگھ پریوار کی ایک کوشش ہے جس کا مقصد معاشرے کو تقسیم کرنا ہے ایسے صاف جھوٹ پھیلا کر کہ کیرالہ میں 32 ہزار خواتین کو لو جہاد کے ذریعے داعش میں بھرتی کیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی 30 سالہ اداکار ادا شرما ’دا کیرالہ سٹوری‘ کا دفاع کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’دا کیرالہ سٹوری کسی الیکشن، ایجنڈے یا مذہب سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ اس سے بھی بڑی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ دہشتگردی بمقابلہ انسانیت کے متعلق ہے۔‘ ادا شرما نے فلم کے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’اس کو پروپیگنڈا کہنا ہر اس لڑکی کی کہانی چھپانے کے مترادف ہے جس کی زندگی تباہ ہوئی۔‘
فلم کے ناقدین کے مطابق کیرالہ سے 32 ہزار خواتین کا شدت پسند گروہ میں شامل ہونا حقیقت نہیں۔

انڈیا میں ’فیکٹ چیک‘ ویب سائٹ چلانے والے صحافی محمد زبیر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’فلم کے ٹیزر اور ہدایتکار کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ کہ کیرالہ سے 32 ہزار خواتین نے داعش میں شمولیت اختیار کی بے بنیاد ہے۔‘

شیئر: