Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان کے  تنازع سے کمزور پڑوسی ممالک میں عدم استحکام

تنازع کے طویل مدتی اثرات سنگین ہیں اور پورے خطے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سوڈان میں عبدالفتاح البرہان کی مسلح افواج اور محمد ہمدان دگالو کی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان 15 اپریل کو شروع ہونے والی لڑائی جو اب تیسرے ہفتے میں ہے اس کے تھمنے کے آثار نظر نہیں آ رہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس آپسی تشدد نے ملک کے بڑے حصے کو لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کے باعث سوڈان کے پڑوسیوں کو خدشہ ہے کہ یہ تشدد سرحدوں کے پار پھیل جائے گا۔

عرب لیگ، افریقی یونین اور علاقائی تنظیمیں تنازع ختم کرانے کی کوشش میں ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سوڈان میں اقوام متحدہ کے نمائندے اور انسانی ہمدردی کے رابطہ کار عبدو دینگ نے گزشتہ روز پیر کو اس نکتے پر زور دیا جنہوں نے رکن ممالک کی بریفنگ میں کہا ہے کہ علاقے میں اس بحران کا پھیلاؤ سنگین تشویش کا باعث ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان کی سرحدیں سات ممالک مصر، جنوبی سوڈان، چاڈ، وسطی افریقی جمہوریہ، لیبیا، ایتھوپیا اور اریٹیریا ملتی ہیں۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے عہدیدار ایلن بوسویل نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان کا کوئی بھی پڑوسی سوڈان میں کمزور ریاست یا کسی بڑی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور پہلے سے ہی اس حساس خطے میں مزید تشدد اور افراتفری پھیلے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ خطرات جو ہم دیکھ رہے ہیں اگر یہ زیادہ دیر تک جاتے ہیں  تو  سوڈان کے مزید پیچیدہ تنازعے میں اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ ہے جو بڑھتا ہی جا رہا ہے اور بدقسمتی سے ہم خرطوم میں یہ دیکھ رہے ہیں۔

تصادم مزید بڑھنے اور دیگر گروہوں کے ملوث ہونے کا خطرہ ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ایلن بوسویل نے مزید کہا کہ البرھان اور دگالو کے درمیان  تنازع  میرے خیال میں سنگین بیرونی مداخلت کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔
صومالی جزیرہ نما خطہ ہارن آف افریقہ، بحر ہند، سب صحارا افریقہ اور پوری عرب دنیا کے سنگم پر سوڈان کی جغرافیائی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید برآں دریائے نیل کے ساتھ ساتھ تیل کی پائپ لائنیں سوڈان سے گزرتی ہیں یہ ملک سونا، کرومیم،  سالٹ، جپسم اور سیمنٹ سمیت دیگر معدنیات سے مالا مال ہے۔
دو حریف سوڈانی گروپوں کے درمیان تصادم کے طور پر شروع ہونے والی صورتحال نے ابتدا میں ہی ایک وسیع علاقے پر منفی اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

سوڈان کی سرحدیں مصر، جنوبی سوڈان، چاڈ، وسطی افریقی جمہوریہ، لیبیا، ایتھوپیا اور اریٹیریا ملتی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیاہے کہ سوڈان کے تنازعے سے ایک لاکھ کے قریب افراد ہمسایہ ملک چاڈ کی طرف کوچ کر جائیں گے  اور چاد ایسا ملک ہے جو پہلے ہی نصف ملین سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔
قبل ازیں ہزاروں سوڈانی شہری  اپنے وطن میں ہونے والے حالیہ تشدد سے بچ کر ابتدا میں ہی جنوبی سوڈان اور چاڈ میں روانہ ہو چکے ہیں۔
نیروبی میں قائم سہان ریسرچ کے ڈائریکٹر میٹ برائیڈن نے  بتایا ہے کہ  یہ ممکنہ طور پر تباہ کن صورتحال ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک اور ناکام ریاست بننے کا خطرہ سوڈان  کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی صرف دو دھڑوں کے درمیان نہیں رکےگی بلکہ تصادم کے مزید بکھر جانے اور مزید گروہوں کے اس تشدد میں ملوث ہونے کا خطرہ ہے۔

سوڈان تنازع سے ایک لاکھ کے قریب افراد ہمسایہ ملک چاڈ  کوچ کر جائیں گے۔ فوٹو عرب نیوز

لندن میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف کامن ویلتھ سٹڈیز کے سینئر ریسرچ فیلو مارٹن پلاٹ نے بتایا  ہے کہ اس تنازع کے طویل مدتی اثرات بہت زیادہ سنگین ہیں اور پورے خطے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی اسے روکنے  کی ناقابل یقین حد تک کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب لیگ، افریقی یونین، علاقائی تنظیموں، امریکہ، برطانیہ اور یورپ  ہر کوئی اس تنازع پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

شیئر: