وزیر خارجہ کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا غیر ذمہ دارانہ ہے: پاکستان
اتوار کو جاری بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے میڈیا میں نشر کیے گئے ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا نہ صرف شرارت بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، اور یہ اقدام وزیر خارجہ کی جانب سے ڈائیلاگ کے ذریعے تنازعات کے حل کے کلیدی پیغام سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔
’انڈیا کے اپنے حالیہ دورے کے دوران متعدد بیانات میں پاکستان کے وزیر خارجہ نے جموں اور کشمیر کے تنازعے کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی اہمیت پر زور دیا۔‘
اتوار کو جاری بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے میڈیا میں نشر کیے گئے ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا ہے۔
ویڈیو کلپ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد پر پڑوسی ملک کو دھمکی دی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انڈیا کے اپنے حالیہ دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے جموں اور کشمیر کے تنازعے کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی اہمیت پر زور دیا۔
’واضح طور پر انہوں نے اپنا مقدمہ بین الاقوامی قانون کے مطابق پیش کیا۔ دفتر خارجہ پہلے ہی 11 اپریل 2023 کی اپنی پریس ریلیز میں انڈیا کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیرمیں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس پر پاکستان کے موقف کو واضح کر چکی ہے۔‘
بیان کے مطابق وزیر خارجہ کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا نہ صرف شرارت بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔
’یہ بات چیت کے ذریعے اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کے حل کے وزیر خارجہ کے اہم پیغام سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ حساس بین الریاستی معاملات پر رپورٹنگ کرتے وقت صحافتی اصولوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔