Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وزیراعظم جب وزیراعظم نہیں رہتا تو جیل کی یاترا کرتا ہے‘

عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رینجرز نے حراست میں لیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو رینجرز نے اسلام آباد ہائی سے گرفتار کر کے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی منتقل کردیا ہے۔
نیب اعلامیے کے مطابق عمران خان کے وارنٹ گرفتاری یکم مئی کو ادارے کے چیئرمین کی اجازت سے جاری کی گئی تھی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری پر جہاں ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے احتجاج کی کال دی گئی ہے وہیں دیگر شخصیات کی جانب سے بھی تبصرے بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
جرمنی کے پاکستان میں سفیر الفریڈ گراناس نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’آج عمران خان کی گرفتاری کی گردش کرنے والی تصاویر کو دیکھ کر تشویش ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’تمام فریقین پاکستان کی خاطر پُر سکون رہیں اور ترقی کی طرف بڑھنے کے لیے بات چیت کو ترجیح دیں۔‘

تاہم سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بعد جرمن سفیر نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں نے اپنی پچھلی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی ہے تاکہ کوئی غلط تشریح نہ کی جا سکے کہ ہم کسی کی سائیڈ لیتے ہیں۔‘
سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے سابق سربراہ ظفر حجازی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’گرفتاری کے وقت سابق وزیراعظم کے عہدے کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے تھا۔‘
صحافی کامران یوسف نے لکھا کہ ’عمران خان کی گرفتاری سے پاکستان نے اپنا منفرد اعزاز برقرار رکھا کہ اس ملک میں وزیراعظم جب وزیراعظم نہیں رہتا تو وہ جیل کی یاترا ضرور کرتا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے مؤقف اپنایا کہ ’عبدالقادر یونیورسٹی ایک صوفیانہ تعلیمی ادارہ ہے جو ٹرسٹ کے نام پر ہے، عمران خان یا بشریٰ بی بی کی ذات کے نام پر کوئی چیز نہیں ہے۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ’نیب کو فرنٹ پر استعمال کیا جا رہا ہے پیچھے ڈرٹی ہیری ہے جس نے کل کی پریس ریلیز جاری کروائی ہے۔‘
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کی گرفتاری پر کہا کہ ’اب صرف قانون حرکت کرے گا۔ قانون کسی کے تابع نہیں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’اقتدار میں عمران خان نے نیب نیب بہت کھیلا۔ فرمائشی گرفتاریاں ہوتی تھیں، لاڈلا ضد کرتا، ضد پوری ہوتی تھی۔ قید میں لاڈلے کی انا کی تسکین کے لئے اذیتیں دی جاتیں تھیں۔ بیٹیوں بہنوں کو بھی نیب نے گرفتار کیا۔‘

شیئر: