پاکستان میں منگل کو سابق وزیراعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتاری اور اس کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے نہ صرف پاکستانی میڈیا بلکہ غیر ملکی میڈیا میں بھی خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔
بدھ کو آنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں کے دوران خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں اب تک چار ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے اور حکومت کی جانب سے مخدوش سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ سروسز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان کے حالات دنیا بھر کے میڈیا کی طرح انڈین میڈیا میں بھی موضوع بحث رہے۔
انڈیا ٹی وی نے لاہور میں کور کمانڈر کے گھر پر ہونے والی توڑ پھوڑ اور راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز کے باہر ہونے والے احتجاج کی ویڈیوز نشر کیں اور اینکرپرسن نے کہا کہ ’ایک طرف پاکستان مہنگائی اور خستہ حالی سے نبردآزما ہے، بھاری بھرکم قرض کے نیچے دبا ہوا ہے، آئی ایم ایف نے قرض دینے سے انکار کردیا ہے، مسلمان ممالک نے بھی پاکستان کا ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے۔ دوسری طرف آج عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کے اندر کے حالات اور خراب ہوتے جا رہے ہیں۔‘
ایک اور انڈین چینل نے پاکستان کے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید سے منسوب ایک بیان چلایا اور اینکر پرسن چیخ چیخ کر کہتی رہیں کہ ’عمران خان کی زندگی کے خاتمے کے لیے ایک بہت بڑی سازش رچی گئی ہے‘ اور انہیں ’زہر دیا جا سکتا ہے۔‘
پاکستان کے حالات کے حوالے سے انڈیا ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سابق وزیراعلٰی فاروق عبداللہ سے بھی سوال کیا جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے اندرونی حالات بہت ہی خطرناک ہیں۔ ان کے اقتصادی حالات بھی بہت خراب ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان حالات میں یہ (عمران خان کی گرفتاری) ہوجانا اور بھی خطرناک ہے۔ میں یہ کہوں گا کہ عدم استحکام کا شکار پاکستان جو ہے وہ سارے علاقے اور ملکوں کے لیے خطرناک ہے اور ہمارے ملک کے لیے بھی خطرناک ہے۔‘
VIDEO | "The situation in Pakistan is worrisome. A destabilised Pakistan is dangerous for India as well as other nations," says former Jammu & Kashmir CM Farooq Abdullah on the arrest of former Pakistan CM Imran Khan. pic.twitter.com/XyTe6fb4dL
— Press Trust of India (@PTI_News) May 10, 2023
پاکستان میں وفاقی حکومت نے امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں فوجی جوانوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی جبکہ وفاقی داالحکومت میں بدھ کے روز فوجی دستے تعینات بھی کر دیے گئے۔
ایک انڈین ٹی وی چینل کی جانب سے پاکستان میں جاری مظاہروں کو ’سول وار‘ یعنی خانہ جنگی قرار دیا گیا۔