پاکستان میں منگل کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں اور صوبہ پنجاب بھی اس سے شدید متاثر ہوا ہے۔
بدھ کی رات پنجاب پولیس کے سربراہ عثمان انور پاکستانی چینل ’سما ٹی وی‘ پر ایک پروگرام میں آئے اور انہوں نے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کو خبردار کیا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پنجاب بھر میں پولیس کی جانب سے 1500 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گذشتہ رات پنجاب پولیس کے سربراہ کا انٹرویو نشر ہونے کے بعد ان پر کافی تنقید کی بھی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
مظاہرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عثمان انور کا کہنا تھا کہ ’جو لڑکے یہ کام کر رہے ہیں ان کے ماں، باپ کو بتانا چاہتا ہوں کریکٹر سرٹیفیکیٹ، پولیس ویریفیکیشن سرٹیفیکیٹ اسی کی بنیاد پر نوکریاں ملنی ہیں آگے بچوں کو، اسی کی بنیاد پر ان خواتین کے ویزے لگنے ہیں جو بڑی الٹرا ماڈرن ہوکر یہاں پر آ رہی ہیں۔ اسی کی بنیاد پر ان سب کی امیگریشن ہونی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہی ریکارڈ ثابت کرے گا انشااللہ کہ انہیں کبھی نوکری نہیں ملے گی جو یہ حرکتیں کر رہے ہیں ان کا سب ریکارڈ بن رہا ہے۔‘
’لڑکے اور لڑکیاں یہ خود سمجھیں کہ ان کی تمام تعلیم بیکار ہوجائے گی، نہ اس ملک میں نوکری ملے گی اور نہ باہر کے ملکوں کا ویزہ ملے گا انہیں۔‘
خواتین کے حوالے سے ’الٹرا ماڈرن‘ کے لفظ استعمال کرنے پر سوشل میڈیا صارفین پنجاب پولیس کے سربراہ پر ’جنسی تعصب‘ پر مبنی بیان دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔
والدین اپنے بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچائیں۔
شرپسندی میں ملوث نوجوانوں کو پولیس ویریفکیشن سرٹیفکیٹ اور کیریکٹر سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر مستقبل میں ملازمت ، ویزے اور امیگریشن سمیت کن مسائل کا سامنا رہے گا ۔ تفصیلات جانیں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی اس خصوصی گفتگو میں pic.twitter.com/pEB0t3YJdw— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) May 10, 2023