Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحریہ ٹاؤن لاہور میں لڑکیوں پر تشدد، ’مدد کے لیے کال بھی کرنے نہیں دی‘

یہ تصدیق ہوگئی ہے کہ تشدد کا یہ واقعہ بحریہ ٹاؤن لاہور میں ہی پیش آیا ہے۔ (فوٹو: ویڈیو: سکرین شاٹ)
پاکستان کے شہر لاہور میں دو لڑکیوں کو ایک سڑک پر زد کوب کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔
یہ ویڈیو منگل کو ٹوئٹر پر کشف نامی صارف کی جانب سے شیئر کی گئی جس میں کچھ خواتین اور مردوں کو ایک گاڑی کے اردگرد چیختے چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون ایک لڑکی کو بالوں سے پکڑ کر گاڑی سے باہر نکال رہی ہیں۔
کشف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میری دوست اور اس کی بہن کو آج لاہور کے بحریہ ٹاؤن میں کچھ طاقتور امیر آنٹیوں اور ان کے گارڈز کی جانب سے ہراساں کیا گیا اور مارا گیا۔‘
سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کچھ صارفین کی طرف سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ یہ خاتون دراصل بحریہ ٹاؤن لاہور کی ملازم ہیں تاہم بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اس دعوے کی تردید کی گئی ہے۔
پاکستانی اینکرپرسن اور صحافی ابصا کومل نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ لاہور میں لڑکیوں کو زد و کوب کرنے والی خاتون کا نام مائرہ  افتخار ہیں اور انہوں نے سڑک پر لڑکیوں کو اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ اپنی کار کا ہارن بجا رہیں تھیں۔
سوشل میڈیا پر انسٹاگرام کی ایک سٹوری بھی وائرل ہے جس کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کا نام فضا اور اقصہ ہے۔
انسٹاگرام سٹوری میں ان کی طرف سے ان کو زد و کوب کرنے والی خاتون کی تصویر لگائی گئی اور لکھا گیا کہ ’یہ خاتون ہیں سب کے پیچھے اور ان کا نام مائرہ افتخار ہے۔‘
انسٹاگرام سٹوری میں مزید کہا گیا ہے کہ ’انہوں نے مجھے اور میری بہن کو ہراساں کیا اور کسی کو مدد کے لیے کال بھی کرنے نہیں دی۔‘
سوشل میڈیا پر ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بحریہ ٹاؤن لاہور کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہ خاتون مائرہ افتخار ہی ہیں تاہم یہ وضاحت بھی دی گئی کہ اب وہ بحریہ ٹاؤن کی ملازم نہیں۔
ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں بحریہ ٹاؤن کی طرف سے ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’ملزمہ مائرہ افتخار بہت عرصے سے بحریہ ٹاؤن کی ملازمہ نہیں اور وہ بحریہ ٹاؤن کی ٹیم کو بہت پہلے چھوڑ چکی ہیں۔‘
بیان میں یہ بھی تصدیق کی گئی کہ تشدد کا یہ واقعہ بحریہ ٹاؤن لاہور میں ہی پیش آیا ہے۔
’بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ یہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اس حوالے سے متاثرہ فریق کو ہر قسم کی مدد فراہم کی جائے گی۔‘

شیئر: