پہلی مرتبہ دفاعی پیداوار 12 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی، انڈین وزارت دفاع
انڈیا اپنے نصف دفاعی سازوسامان کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ملک کی دفاعی پیداوار میں گزشتہ مالی سال میں 12 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور پہلی بار 12 ارب ڈالر کی حد عبور ہوئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا روس سمیت دیگر ممالک سے درآمدات پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
گزشتہ ایک دہائی میں ہتھیار درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک انڈیا اپنے نصف دفاعی سازوسامان کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے تاہم یوکرین میں جنگ کے بعد روس کو اپنے دفاعی سازوسامان کی ترسیل میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔
وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’31 مارچ کو ختم ہونے والے سال میں انڈیا کی مقامی دفاعی پیداوار کی قیمت 1.07 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی اور کچھ نجی دفاعی کمپنیوں کا ڈیٹا آنے کے بعد اس میں مزید اضافہ ہونے کی توقع ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت دفاعی صنعتوں اور ان کی ایسوسی ایشنز کے ساتھ مسلسل کام کر رہی ہے تاکہ انہیں درپیش چیلنجوں کو دور کیا جا سکے اور ملک میں دفاعی پیداوار کو فروغ دیا جا سکے۔‘
وزارت دفاع کے مطابق حالیہ برسوں میں جاری کیے گئے دفاعی صنعت کے لائسنسوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھ گئی ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کی دفاعی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال میں 24 فیصد بڑھ کر تقریباً 160 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
انڈیا ڈورنیئر-228 طیارے، آرٹلری گن، روس کے ساتھ مشترکہ منصوبے کے تحت بنائے گئے براہموس میزائل، ریڈار، بکتر بند گاڑیاں، راکٹ اور لانچر، گولہ بارود اور دیگر سامان برآمد کرتا ہے۔