یمن میں موجود حوثیوں نے ملک میں اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ فائل فوٹو اے پی
یمن میں حوثی ملیشیاء نے دارالحکومت صنعا سے 'بہائی مسلک' سے تعلق رکھنے والے 17 افراد کو 25 مئی کو پکڑ کر نامعلوم مقام پر پہنچا دیا۔
عرب نیوز کے مطابق اس عقیدے کی عالمی تنظیم بہائی انٹرنیشنل کمیونٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یمن میں حوثیوں کی جانب سے اکثر اس طرح کے ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان افراد کا اغوا یمن میں بسنے والے 'بہائی مسلک' کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ہوا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے واقعہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ بہائی عقیدے کے ماننے والے یہ افراد ویڈیو کال کے ذریعے میٹنگ میں مصروف تھے۔
ویڈیو کال پر ان کی میٹنگ کے آغاز کے تقریباً 15 منٹ بعد زوردار دھماکا کی آواز سنی گئی جس نے میٹنگ والے کمرے کو ہلا کر رکھ دیا۔
ویڈیو کال میں دیکھا گیا کہ کمرے میں موجود افراد خوفزدہ نظر آئے جب چار مسلح حوثی کمرے میں داخل ہوئے اور ان سب کو بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔
ان افراد کے پس منظر میں چیخنے رونے کی آوازیں بھی سنی گئیں اور موجود افراد میں سے چند ایک نے خود بخود اپنے ہاتھ اوپر اٹھا لئے۔
اسی دوران حملہ آوروں میں سے ایک نے کمرے میں موجود لیپ ٹا پ بند کر دیاجس کے بعد فوٹیج مزید جاری نہیں رہ سکی۔
بہائی انٹرنیشنل کمیونٹی کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں موجود تمام 17 افراد کو حراست میں لے کر وہاں سے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے۔
یمن اور بحرین میں ہیومن رائٹس واچ کے لیے کام کرنے والی خاتون عہدیدار نیکو جعفرنیا نے کہا ہے کہ بہائی مسلک کے افراد کو صرف ان کے مذہبی عقائد کی بنیاد پر نشانہ بنانا انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔
نیکو جعفرنیا نے مزید کہا ہے کہ حراست میں لیے گئے پرامن افراد کو فوری رہا کیا جانا چاہیے اور حوثیوں کو تمام یمنیوں کے آزادی اظہار اور عقیدے کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔
جعفرنیا کا کہنا ہے کہ یمن میں موجود حوثیوں نے منظم طریقے سے ملک میں اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
عالمی برادری کو بہائی مسلک کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑا ہونا چاہیے اور زیر حراست افراد کو فوری رہا کرنے کے لیے یمن میں موجود حوثیوں پر دباؤ ڈالا جانا چاہیے۔