یمنیوں کا اقوام متحدہ کی طرف سے حوثیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا خیرمقدم
یمنیوں کا اقوام متحدہ کی طرف سے حوثیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا خیرمقدم
منگل 22 جون 2021 7:37
یمن کے عوام کی جانب سے حوثیوں کو دہشت گرد قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ کی جانب سے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کو بلیک لسٹ کیے جانے پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے یمن کے شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں خواتین اور بچوں کو قتل کرنے والے باغیوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں اور انہیں دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔
عرب نیوز کے مطابق طویل عرصے تک حوثیوں کی جانب سے بچوں کے خلاف ظالمانہ کارروائیوں کی مذمت کرنے والے یمن کے سیاست دانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں نے اقوام متحدہ کے بائیکاٹ کو سراہتے ہوئے دوسرے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی اس کی پیروی کریں۔
حوثیوں کی کارروائیوں کا دستاویزی ریکارڈ مرتب کرنے والی این جی او یمن ہیومن رائٹس اینڈ فریڈمز نیٹ ورک کے ڈائریکٹر محمد احمد العومدہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’گذشتہ چھ سالوں میں حوثیوں نے عام لوگوں کے خلاف جو گھناؤنی کارروائیاں کیں وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گرد قرار دیا جانا ہی وہ واحد ہتھیار ہے جو حوثیوں کو یمن کے بچوں کے خلاف جرائم سے روک سکتا ہے۔‘
ڈویلپمنٹ میڈیا کے سربراہ فود المنصوری نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کو خطرات لاحق کرنے پر حوثیوں کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’دہشت گردی کی مختلف تعریفوں کے لحاظ سے حوثی ایک دہشت گرد گروہ ہے۔ یہ سعودی عرب اور یمن میں عام شہریوں کے اجتماعات کو نشانہ بناتا ہے اور بین الاقوامی بحری جہازوں کے لیے خطرہ ہے۔‘
جمعے کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے بچوں کو قتل اور زخمی کرنے پر حوثیوں کو بلیک لسٹ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی مسلح تصادم میں بچوں کے استعمال کے حوالے سے رپورٹ میں باغیوں کو سنہ 2016 سے شامل کیا گیا ہے جب سے وہ بچوں کو بھرتی کرتے ہوئے جنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
یمنی شہریوں نے حوثیوں کو بلیک لسٹ کیے جانے پر سوشل میڈیا پر اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کرنے کی مہم شروع کی ہے جس میں دنیا کو بچوں کے خلاف حوثیوں کے جرائم یاد دلائے جا رہے ہیں۔
زخمی اور مردہ بچوں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے درجنوں یمنی انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سیاست دانوں ار دوسرے لوگوں کا کہنا تھا کہ ملیشیا ہزاروں یمنی بچوں کی ہلاکت اور انہیں زخمی کرنے اور ہزاروں کی تعداد میں بھرتی کرنے کی ذمہ دار ہے۔
یمنی فوج کے ترجمان عبدالباسط البہر کا کہنا ہے کہ ایک طرف گولہ باری میں یمنی بچوں کو مارا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف ملیشیا یمنی بچوں کی برین واشنگ بھی کر رہی ہے۔
حوثیوں کو اقوام متحدہ کی جانب سے جمعے کے روز بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بقول ان کے ’حوثی ہتھیاروں سے بچوں کو مارنے کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر دہشت گردی کی طرف لے جا رہے ہیں۔
ایک یمنی صحافی عیاد الشرابے کہتے ہیں ’حوثی بچوں کی برین واشنگ کر کے ان کا غلط استعمال کر رہے ہیں، بچوں کو تربیت دے کر جنگ کے لیے بھیجا جا رہا ہے جبکہ جو بچے حکومتی کنٹرول کے علاقوں میں ہیں ان کو میزائلوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حوثیوں کے ہاتھوں مرنے والے بچوں کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے یمنی ایک ایکٹیوسٹ کا کہنا تھا کہ ’ملیشیا کے ایک سنائپر نے آٹھ سالہ روائیدہ صالح کو ہلاک کیا جب وہ تائز شہر میں پانی لینے جا رہی تھی اور ان لوگوں پر بھی فائرنگ کی جو اس کو بچانے کے لیے آگے بڑھے۔‘