Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان جنگ : 180 افراد کو بغیر شناخت کے دفنا دیا گیا ، ہلال احمر

یہاں امدادی سہولیات تہس نہس ہیں اور عوام چاڈ میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور دارفور کے علاقوں میں 15 اپریل سے جاری آپسی لڑائی میں ہلاک ہونے والے 180 افراد کی لاشوں کو مجبورا بغیر شناخت کے دفنا دیا گیاہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق سوڈان میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والی تنظیم ہلال احمر نے گذشتہ روز جمعہ کو بتایا ہے کہ متحارب جرنیلوں کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ عمل جاری ہے۔
ہلال احمر نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہمارے رضاکاروں نے 102 نامعلوم لاشوں کو دارالحکومت کے الشگلاب قبرستان میں اور 78 مزید لاشوں کو دارفور کے قبرستانوں میں دفن کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متحارب رہنماؤں آرمی چیف عبدالفتاح البرہان اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد ہمدان ڈگلو نے شہریوں کے تحفظ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر گزرگاہوں کو  باقاعدہ محفوظ رکھنے کا کئی بار عہد کیا ہے۔
عالمی رضاکار تنظیم ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی حمایت سے یہاں خدمات انجام دینے والی تنظیم ہلال احمر کے رضاکاروں نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی رکاوٹوں کے باعث سڑکوں پر سے میتیں اٹھانا مشکل ہو رہاہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب میں جنگ بندی کے مذاکرات میں متحارب فریقوں کی جانب سے سوڈان میں ہلال احمر یا ریڈ کراس کو میتیں اٹھانے، رجسٹر کرنے اور دفن کرنے کے قابل بنانے پر اتفاق کیا تھا۔

خرطوم کے علاقوں میں پانی نہیں ہے، ہفتے میں چند گھنٹے بجلی دستیاب ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

سوڈان میں متحارب گروپوں نے امریکہ اور سعودی کی جانب سے ثالثی  کی صریح خلاف ورزی کی اور معاہدہ توڑ دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت خرطوم کے تمام علاقوں میں اب پانی نہیں ہے، ہفتے میں صرف چند گھنٹے بجلی دستیاب ہے اور جنگی خطے میں تین چوتھائی ہسپتال کام نہیں کر رہے۔
سوڈان کے مغربی علاقے دارفور میں صورتحال خاص طور پر سنگین ہے ، یہ علاقہ  ملک کی آبادی کا ایک چوتھائی ہے اور دو دہائیوں کی تباہ کن جنگ میں گھرا ہوا ہے جس کے باعث لاکھوں افراد ہلاک اور 20 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے ہیں۔

جنگ زدہ علاقوں میں لاوراث لاشوں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

 لڑائی میں سیکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، دیہات اور بازاروں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے اور امدادی سہولیات تہس نہس ہیں اور ہزاروں افراد ہمسایہ ملک چاڈ میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
سوڈان میں طبی ماہرین اور امدادی اداروں نے بارہا کہا ہے کہ ممکنہ طور پر مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ جنگ زدہ علاقوں میں لاوراث لاشوں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

شیئر: