Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فوجی اتحاد یمن میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے بری

جے آئی اے ٹی نے فوجی اتحاد پر ’آپریشنل بدسلوکی‘ سے متعلق چار الزامات کی تحقیقات کیں۔ فوٹو: اے ایف پی
تحقیقاتی ٹیم نے سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد کو یمن میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جوائنٹ انسیڈنٹ اسیسمنٹ ٹیم (جے آئی اے ٹی) نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا اداروں کی جانب سے فوجی اتحاد پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
جے آئی اے ٹی نے فوجی اتحاد پر ’آپریشنل بدسلوکی‘ سے متعلق چار الزامات کی تحقیقات کی ہیں۔
طبی سہولیات فراہم کرنے والی عالمی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے فوجی اتحاد کے 8 دسمبر 2020 میں ثنا ایئرپورٹ پر فضائی مشن سے متعلق رپورٹ کیا تھا جبکہ تحقیقاتی ٹیم کے ترجمان منصور المنصور کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے مطابق اس دن اتحاد کا سب سے قریبی ہدف 22 کلو میٹر کی دوری پر واقع عمران گورنریٹ تھا۔
یمن پر ماہرین کے ایک پینل نے جنوری 2020 میں الزام عائد کیا تھا کہ اپریل 2019 میں البیضا گورنریٹ کے السوادیہ ضلع میں پانی کے ٹرک پر مبینہ طور پر فضائی حملہ ہوا تھا۔
اس حملے سے متعلق ترجمان منصور المنصور نے بتایا کہ اس دن اتحادی افواج مذکورہ علاقے سے 158 کلو میٹر دور  ثنا گورنریٹ میں موجود تھیں۔
جے آئی اے ٹی نے شمال مغربی یمن کے شہر صعدہ میں واقع حراستی مرکز سے متعلق مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی فوجی اتحاد کو الزامات سے بری کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریڑی جنرل کے ترجمان نے جنوری 2022 میں یہ الزامات عائد کیے تھے۔

تحقیقاتی ٹیم نے سعودی فوجی اتحاد کو یمن میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے بری کر دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

تحقیقاتی ٹیم نے انکشاف کیا ہے جس مقام کو ہدف بنایا گیا تھا وہ دراصل صعدہ میں واقع سینٹرل سکیورٹی کیمپ ہے جو صعدہ ایئرپورٹ سے تقریباً 2400 میٹر دور ہے۔
علاوہ ازیں انسانی حقوق کی امریکی تنظیم فزیشنز فار ہیومن رائٹس نے تعز کے الکرامہ ہسپتال پر مارچ 2020 میں فضائی حملے کا الزام اتحادی فوج پر عائد کیا تھا جس میں عمارت کو شدید نقصان پہنچنے کے علاوہ ایک شہری کی بھی موت واقع ہوئی تھی۔
جے آئی اے ٹی کے ماہرین نے انکشاف کیا کہ یہ ہسپتال دراصل ممنوعہ مقامات کی فہرست میں شامل ہے جس کو اتحادی افواج نے ہدف بنانے سے روکا ہوا تھا اور اس دن تعز گورنریٹ میں کسی قسم کا فضائی مشن عمل میں نہیں لایا گیا تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کے ترجمان المنصور نے کہا کہ ’بین الاقوامی انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے محفوظ طریقہ کار اپنایا گیا تھا۔‘
المنصور  کے مطابق جے آئی اے ٹی کے حکام نے یمن اور فیلڈ یونٹس میں متعلقہ عسکری عہدیداروں اور دیگر افراد سے ملاقاتیں کی ہیں اور کسی بھی نتیجے پر پہنچنے میں بین الاقوامی انسانی حقوق اور اقدار کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔

شیئر: