چھ ہزار ارب روپے سے زائد خسارے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا
سینیٹر اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پیش کریں گگے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 24-2023 کے لیے مجموعی طور پر 14 ہزار پانچ سو ارب روپے مالیت کے حجم کا بجٹ پیش کرے گی۔
چھ ہزار ارب روپے سے زائد خسارے کا وفاقی بجٹ کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمان میں پیش کی جائے گا۔
وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس پارلیمان میں دوپہر دو بجے ہو گا۔ شام چار بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔
بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ برائے مالی سال 24-2023 کا مسودہ تیار کرلیا ہے جسے منظوری کے لیے پہلے کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور بعد ازاں وزیر خزانہ قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ تقریر کریں گے اور فنانس بل پیش کریں گے۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز سے متعلق تین تجاویز زیر غور ہیں۔ پے اینڈ پنشن کمیشن نے ملازمین کے میڈیکل اور کنوینس الاؤنسز میں 100 فیصد اضافہ کرکے تنخواہوں میں ایڈہاک الاؤنس کی مد میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے جبکہ پینشنرز کے میڈیکل الاؤنس میں بھی 100 فیصد اضافہ کر کے پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
دوسری تجویزہے کہ گریڈ ایک تا 22 کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کے ساتھ میڈیکل اور کنوینس الاؤنس بھی بڑھایا جائے۔ جبکہ پنشنرز کا میڈیکل الاؤنس بڑھانے کے ساتھ ساتھ پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا جائے۔
تیسری تجویز کے مطابق گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد کیا جائے۔ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔
ملازمین کے میڈیکل اور کنوینس الاؤنس میں 50 فیصد تک اضافہ کیا جائے۔ جبکہ پنشنز کے میڈیکل الاؤنس میں اضافے کے ساتھ ساتھ پنشن میں بھی 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ای او بی ایمپلائز کی پنشن اور مزدور کی کم از کم اجرت بڑھانے کی تجاویز بھی بجٹ میں شامل ہیں۔
بجٹ میں جی ڈی پی کا سات اعشاریہ سات فیصد یا 6 ہزار ارب روپے سے زائد کا خسارہ متوقع ہے جبکہ ملکی آمدن کا تخمینہ 9200 ارب لگایا گیا ہے۔
ایف بی آر کے لیے ٹیکس محصولات اور نان ٹیکس آمدن کے لیے 2800 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے جس میں 55 فیصد سے زائد صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے، وفاق آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں پر 950 ارب روپے خرچ کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200 ارب کے منصوبے شروع ہوں گے، صوبے ترقیاتی منصوبوں پر 1559 ارب روپے خرچ کریں گے۔ دفاع کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ایف بی آر آئندہ مالی سال 1900 ارب اضافی اکٹھے کرے گا۔
پراپرٹی سیکٹر، کمپنیوں کے منافع پر نئے ٹیکسز عائد کیے جائیں گے، پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح مزید بڑھائے جانے کا امکان ہے بجٹ میں 18 فیصد سیلز ٹیکس کی سٹینڈرڈ شرح عائد کی جائے گی، لگژری آئٹمز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ ایک ہزار سی سی سے بڑی امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے۔