Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ، سابق کھلاڑی انڈین ٹیم پر برس پڑے

 یہ انڈیا کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں لگاتار دوسری شکست ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی آسٹریلیا کے ہاتھوں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں بدترین ہار پر سابق انڈین کھلاڑی ٹیم پر برس پڑے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیل گواسکر سمیت سابق کھلاڑیوں نے اتوار کے روز انڈین بیٹرز کو آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں مایوس کن کاکردگی پر خوب آڑے ہاتھوں لیا۔
444  رنز کے ہدف کے جواب میں انڈیا نے پانچویں دن کے کھیل کا آغاز 164 رنز پر تین وکٹوں سے کیا۔ جب انڈیا نے دن کا آغاز کیا تو وراٹ کوہلی کریز پر موجود تھے تاہم پہلے ہی سیشن میں پوری ٹیم 234 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے سابق انڈین بیٹر سنیل گواسکر کہتے ہیں کہ ’بیٹنگ آج لڑکھڑا گئی۔ جو آج ہم نے دیکھا وہ بھیانک تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’انڈیا اس بیٹنگ لائن اپ سے ایک سیشن بھی نہیں کھیل سکی۔ میرا مطلب ہے، کیا ہوگیا ہے؟‘
 یہ انڈیا کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں لگاتار دوسری شکست ہے۔
دوسری جانب انڈین ٹیم 2013 کے بعد اب تک کوئی بھی آئی سی سی ایونٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔
انڈٰیا کی ہار پر سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر سنجے منجریکر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ایک تکنیکی مشاہدہ جو میں نے زیادہ تر انڈین بیٹرز کا کیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ فرنٹ فٹ پر آنا پسند کرتے ہیں، یہاں تک کہ شارٹ بال کو بھی فرنٹ فٹ پر کھیلنا چاہتے ہیں۔ یہ بالز سٹیو سمتھ، کین ولیمسن اور جو رُوٹ بیک فٹ پر کھیلتے ہیں۔ سمتھ کی اوسط 60 ہے، ولیمسن کی 54 اعشاریہ 84 ہے، رُوٹ کی 50 اعشاریہ 24 ہے۔‘
سابق عظیم بیٹر سچن تندولکر نے ٹیم میں آف سپنر روی اشون کو نہ کھلانے پر سوالیہ نشان اٹھا دیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’سٹیو سمتھ اور ٹریوس ہیڈ نے پہلے دن اچھی بنیاد رکھی جس نے میچ کا رُخ ان کی طرف موڑ دیا۔ انڈیا کو میچ میں رہنے کے لیے پہلی اننگز میں بڑا سکور کرنا تھا لیکن وہ نہ کر سکے۔ ٹیم انڈیا کے لیے کچھ اچھے لمحات بھی تھے لیکن میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ پلیئنگ الیون سے روی اشون کیوں باہر ہیں، جو کہ اس وقت دنیا میں نمبر ون ٹیسٹ بولر ہیں۔‘
سچن تندولکر مزید کہتے ہیں کہ ’جیسے میں نے میچ سے پہلے بتایا تھا کہ قابل سپنرز کو ٹرننگ ٹریکس کی ہر وقت ضرورت نہیں پڑتی، وہ ہوا میں رگڑ اور پچ کی سطح سے گیند کو چکما دیتے ہیں۔ اور یہ بھی مت بھولیں کہ آسٹریلیا کے پہلے آٹھ بیٹرز میں پانچ بائیں ہاتھ کے تھے۔‘
 ٹی وی پر انڈین ٹیم کے کوچ راہُل ڈریوڈ سے بات کرتے ہوئے سابق کپتان ساروؤ گنگولی نے انڈیا کے پہلے چھ بیٹرز کی معمولی اوسط کے بارے میں نقطہ اٹھایا۔

سابق انڈین بیٹر سنیل گواسکر نے کہا کہ بیٹنگ آج لڑکھڑا گئی۔ جو آج ہم نے دیکھا وہ بھیانک تھا۔(فوٹو: اے ایف پی)

ڈریوڈ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اُن کی ٹیم نے بلند معیار کے مطابق بیٹنگ نہیں کی۔
راہُل ڈریوڈ کہتے ہیں کہ ’وہ (بیٹرز) اس بات سے متفق ہوں گے کہ یہ اُن کے معیار کے مطابق نہیں تھا۔ لیکن یہ وہی بیٹرز ہیں جنہوں نے آسٹریلیا میں دو ٹیسٹ سیریز جتوائی ہیں اور انگلینڈ میں ٹیسٹ میچز جتوائے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ اس ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں کچھ وکٹیں (پچز) کافی چیلنجنگ رہی ہیں، لیکن یہ ایک اچھی وکٹ تھی تو اوریج (اوسط) گر گئیں لیکن ہم یہ بات مانتے ہیں کہ اگر ہم رنز کر کے اپنے بولرز کا ساتھ دیں تو وہ ہمارے لیے ٹیسٹ میچز جیت سکتے ہیں۔‘
 

شیئر: