Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی آرٹسٹ کی اردن کے  پناہ گزین کیمپ میں رضاکارانہ خدمات

نبیلہ ابو الجدائل اپنے فن کے ذریعے شامی پناہ گزیں بچوں کی مدد کر رہی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی آرٹسٹ اور فوٹوگرافر اردن کے الزعتری پناہ گزیں کیمپ میں کنگ سلمان امدادی مرکز کے تعاون سے رضاکارانہ خدمات انجام دے رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی آرٹسٹ نبیلہ ابو الجدائل اپنے فن کے ذریعے کیمپ میں موجود شامی پناہ گزیں بچوں کی مدد  کر رہی ہیں۔

الزعتری کیمپ میں شامی مہاجرین کی آنکھوں میں امید کی کرن ہے۔ فوٹو عرب نیوز

نبیلہ ابو الجدیل نے اپنی فنی صلاحیتوں اور مہارت کو رضاکارانہ طور پر انسانی خدمت کے لیے شامی مہاجرین کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اردن میں قائم مہاجر کیمپ میں اپنے رضاکارانہ تجربے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آرٹ کی تعلیم نے مجھے تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے لوگوں میں امید قائم رکھنے کا حوصلہ دیا ہے۔
کیمپ میں کی جانے والی اپنی کوششوں پر انہوں نے کہا کہ یہاں موجود  بہت سے افراد کی کہانیاں، ان کے عزم اور استقامت نے مجھے متاثر کیا ہے۔

سعودی آرٹسٹ نے اپنی مہارت شامی مہاجرین کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

نبیلہ ابوالجدائل کیمپ میں مختلف عمر کے طلباء  و طالبات کو ان کی مہارت اور علم کی سطح کی بنیاد پر آرٹ کے مختلف کورسز کرا رہی ہیں۔
سعودی فنکارہ نے شامی پناہ گزینوں کے لیے خاص طور پر تصاویر پر مبنی کتاب تیار کی ہے جس میں ثقافتی انداز میں ایک لڑکی حجاب میں ہے اور ایک لڑکا  نماز کی چٹائی پر بیٹھ کر قرآن پڑھ رہا تھا۔

سعودی فنکارہ نے شامی بچوں کے لیے تصاویر پر مبنی کتاب تیار کی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

کیمپ میں موجود شامی بچوں کو خصوصی طور پر ڈرائنگ سکھاتے ہوئے انہوں نے حرم  مکی شریف کی عکاسی کی تربیت دی ہے اور کچھ طالب علموں نے اسی طریقے کو اپناتے ہوئے فن پارے بنانے کی کوشش کی ہے۔
نبیلہ نے بتایا کہ کیمپ میں موجود ایک شاگرد نے دستیاب وسائل کے ساتھ کینوس کے بجائے  گتے پر حرم مکی شریف کی خوبصورت ڈرائنگ بنا کر مجھے الوداعی تحفے کے طور پر پیش کی جو میرے لیے انتہائی متاثر کن ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ الزعتری کیمپ میں رہنے والے شامی مہاجرین کی آنکھوں میں امید کی کرن ہے چاہے وہ جیسے بھی حالات سے گزر رہے ہیں۔

کیمپ میں موجود  افراد کی کہانیوں، عزم اور استقامت نے متاثر کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی آرٹسٹ نے بتایا کہ کیمپ میں رہنے والے بچوں کے جوش و خروش اور مثبت رویے نے بہت متاثر کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مخصوص آرٹ پناہ گزینوں کی بحالی اور خود انحصاری کی طرف سفر میں ان کی مدد کرتا ہے۔ پناہ گزینوں کو درپیش چیلنجوں میں ایک پہلو جسے نظرانداز کیا جا رہا ہے وہ یہ کہ انہیں نفسیاتی علاج کی بھی ضرورت ہے۔
کنگ سلمان امدادی مرکز کی جانب سے یہاں موجود پناہ گزینوں کو سکھائے جانے والے اس فن کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ مستقبل میں یہ مہارت انہیں روزگار کے مواقع میں مددگار ثابت ہو گی۔
 

شیئر: